نئی دہلی : واجپئی حکومت کے وزیر ارون شوری نے آج مرکز ی حکومت پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے کہ موجودہ حکومت کے بے سمتی کے شکار ہوجانے کی وجہ سے ملک کے لوگ مسٹر نریندر مودی کے پیش رو منموہن سنگھ کو یاد کر رہے ہیں۔گائے کا گوشت کھانے اور ذبیحہ گاو کے تعلق سے پیدا ہونے والے تنازعے کا جس میں موجودہ حکومت گھر کر رہ گئی ہے ، حوالہدیتے ہوئے مسٹر شوری نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت چونکہ انہی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جس پر کانگریس عمل کرتی تھی اس لئے اسے صرف ‘‘گائے ’’ کے اضافے کے ساتھ چلنے والی حکومت کہا جا سکتا ہے ۔مسٹر شوری نے نے کہا کہ ‘‘ڈاکٹر سنگھ کو لوگ اب یاد کرنے لگے ہیں’’ وہ بزنس اسٹینڈرڈ کے سابق ایڈیٹر انچیف ٹی این نینن کی کتاب‘‘ٹرن آف دی ٹرٹوائز’’ کی رونمائی کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔
تقریب میں ڈاکٹر سنگھ اور چیف ایکنامک ایڈوائزر اروند سبرامانیئم بھی موجود تھے
مسٹر شوری نے جو کبھی مسٹر مودی کے کٹر حامی ہوا کرتے تھے ،کہا کہ ایک واضح تاثر یہ ہے کہ معیشت کے نظم کو سُرخیوں میں رہنے پر محمول کر لیا گیا ہے جس سے بات بننے والی نہیں ۔مسٹر شوری نے مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ “لوگ ڈاکٹر صاحب (سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ) کو مس کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ کم سے کم وہ ایک ذہین شخص تو تھے ۔”انہوں نے اسی کے ساتھ یہ بھی کہا کہ پی ایم او اب تک کا سب سے کمزور وزیر اعظم کے دفتر ہے ۔ اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے قومی سکریٹری سددھارتھناتھ سنگھ نے کہاہے کہمسٹر شوری کی باتوں میں حکومت میں جگہ نہ پانے کا دردصاف جھلک رہا ہے ۔ پارلیمانی امور کے وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مسٹر مودی کی قیادت والی حکومت ملک کی اب تک کی سب سے زیادہ مضبوط حکومت ہے جو گھپلوں سے پاک ہے اور ہماری ترجیح ترقی اور صرف ترقی ہے ۔مخالف جو بھی کہیں اس سے گمراہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔ پارٹی کے سینئر رہنما اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت مختار عباس نقوی نے یہ حیرت ظاہر کی کہ “پتہ نہیں آج کل وہ کس متاثر ہو کر اس طرح کے بے بنیاد بیان دے رہے ہیں۔” دوسری جانب کانگریس کے منیش تیواری نے مسٹر شوری کے بیان کی تائیدکرتے ہوئے کہا کہ یہ سچ ہے کہ لوگ اب منموہن سنگھ کویاد کر رہے ہیں۔