لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ علی گنج علاقہ میں بی اے سال دوم کی طالبہ نے پھانسی لگاکر اپنی زندگی ختم کر لی۔ کنبہ والوں نے جب لاش کو پھندے سے لٹکتے دیکھا تو اس بات کی اطلاع پولیس کو دی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے لاش کو اتار کر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ اس کے علاوہ اٹونجہ، کاکوری اور ٹھاکر گنج میں بھی دو عورتوں نے خود کشی کر لی۔
علی گنج کے تروینی نگر-۳ کے رہنے والے ہوم گارڈ پریم شنکر کی بیٹی امریتا شکلا (۲۰) نے بدھ کی رات کمرے میں دوپٹے کا پھندا بناکر پنکھے سے لٹک کر پھانسی لگالی۔ ماں نے جب بیٹی کی لاش پھندے سے لٹکتے ہوئے دیکھا تو اس کے ہوش اڑ گئے۔ ماں کی چیخ و پکار سن کر پڑوسی موقع پر جمع ہو گئے اس کے بعد لوگوں نے اطلاع پولیس کو دی۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچی پولیس نے لاش کو اتار کر پوسٹ
مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ امریتا سبھاش ڈگری کالج میں بی اے سال دوم کی طالبہ تھی۔
دوسری جانب اٹونجہ میں گرام سرائے کے باشندے کسان شیو شنکر کی بیوی اوم کماری (۳۰) نے زہریلی شے کھاکر اپنی جان دے دی ۔ دو سال قبل اوم کماری کی شادی ہوئی تھی۔ پڑوسیوں کا کہناہے کہ گھریلو تنازعہ کے سبب اوم کماری نے خود کشی کی ہے۔ وہیں ٹھاکر گنج کے بالا گنج کے رہنے والے کارپینٹر راجیش کی بیوی منجو لتا (۲۸) نے بدھ کی شب زہریلی اشیاء کھا لی ۔راجیش نے اسے فوری ٹراما سینٹر میں داخل کرایا جہاں اس کی موت ہو گئی۔ کہا جا رہا ہے کہ راجیش سے منجو کی کہا سنی ہوئی تھی جس کے بعد اس نے ایسا قدم اٹھایا۔ کاکوری کے برکت باغ کے رہنے والے سنجے کوری کسان ہیں۔ سنجے کی ۳۴ سالہ بیوی بٹان گزشتہ کافی عرصہ سے بیمار تھی جس کا علاج چل رہاتھا۔ جمعرات کی دوپہر بعد تقریباً تین بجے بٹان کی لاش کمرے کی چھت پر لگے پنکھے میں دوپٹے کے پھندے میں لٹکتی ہوئی ملی۔ لاش لٹکتی ہوئی دیکھ کر کنبہ والوں کے ہوش اڑ گئے۔ موقع پر پہنچی مقامی پولیس نے جائے حادثہ کی تفتیش کرنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ہے۔ کنبہ والوںکا کہنا ہے کہ بیماری سے پریشان بٹان نے خود کشی کر لی۔