کانپور (نامہ نگار )۔شہر قاضی مولانا عالم رضا نوری وحاجی محمد سلیس نے پریس کوجاری بیان میں کہا ہے کہ ایک طرف مسلمانوں کو اسلام مخالف طاقتوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ دوسری طرف ہمیں مسلمان نوجوانوںکی اصلاح وتربیت پرتوجہ دینی ہوگی۔
ہمیں ان کو بتانا ہوگا کہ شادی عورت اور مرد کے درمیان ایک مقدس رشتے کا نام ہے جو نسل انسانی کے فروغ اور باعزت خاندان کی تشکیل کے لئے وجود میںآتی ہے لیکن آج نوجوانوںکے عمل سے انسانیت شرمسار ہو رہی ہے ۔ انھوںنے کہا نوجوان نسل کو نہ تو خوف خدا ہے اور نہ والدین کی عزت کا پاس ۔ وہ اپنی جنسی خواہش کی تسکین کے لئے معاشرے کے تمام اصول وقوانین کی پرواہ کئے بغیر چلے جارہے ہیں۔
انھوںنے کہا کہ اسلام ومسلمان مخالف طاقتوںکو کسی ایک مجرم کاعمل پوری ملت پرتھوپ کراس کے خلاف ماحول سازی کا موقع مل جاتاہے ۔ کسی ایک نوجوان لڑکے یا لڑکی کے عمل کو ذاتی عمل قرار نہ دے کر پوری مسلم سوسائٹی پرحملہ کیا جارہا ہے ۔ میڈیا جس طرح آج لو جہاد کے نام پرواویلا مچا رہا ہے کسی ایک
معمولی واقعہ کو سازش قرار دے کر پورے سماج میں فرقہ واریت کازہر گھولنے کی کوشش کررہا ہے تو دوسری جانب ایسے ہی کسی واقعہ پر خاموشی کیوں اختیار کرلیتا ہے ۔ بابو پوروہ میں ایک نوجوان کی حرکت کے خلاف اغوا ، زنا بالجبر اور پاسکو جیسی دفعات کا مطالبہ ان لوگوں کے خلاف کیاجاتا ہے جو نکاح پڑھانے ، وکیل اورگواہ ہیں۔ان کی گرفتاری کا مطالبہ درست ہے ۔لیکن یہی عمل جب کوئی غیر مسلم نوجوان کرتا ہے تو میڈیا کیوں خاموشی اختیار کرلیتاہے ۔انھوںنے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ نفرت پھیلانے والے لوگوںکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ جن نوجوانوںنے اس طرح کے عمل کئے ہیں ان کے عمل کو کسی مذہب کاعمل قرار نہ دے کرایسے مجرمین کو سخت سے سخت سزادی جائے۔