۱۲ رمضان کے فساد میں ملوث شر پسند کررہے ہیں فساد کی کوشش،ثبوتوں کے بعد بھی کیوں نہیں ہوئی گرفتاریاں
لکھنو¿ ےکم نومبر;)محرم میں امن و مان کی فضا کو ساز گار بنائے رکھنے پر زور دیتے ہوئے امام جمعہ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ ”۱۲ رمضان کے فساد میں جو شر پسند عناصر ملوث تھے و ہ ابھی بھی مسلسل شہر کے ماحول کو خراب کرنے کی سازشیں کررہے ہیں ۔فسادات میں نامزد افراد کو ہی جب حکومت قابو میں نہیں کر پارہی ہے تو ان سے مزید کیا توقع کیا جا سکتی ہے
۔در اصل یہ سب حکومت کے ایجنٹ ہیں اور انہی کے ذریعہ شہر کے ماحول کو خراب کرایا جاتاہے ۔گذشتہ دنوں میں جب ہم محرم کے سلسلے میں ڈی ایم سے ملے تو ہم نے کہا کہ ۱۲ رمضان کے فساد میں جو لوگ نامزد تھے اور غفرانمآب امام باڑے اور سلطان المدارس پر ہوئے حملے میں شامل تھے جنکا ویڈیو ہم نے پر شاسن کو سونپا تھا وہ لوگ شہر میں بے لگام آزاد گھوم رہے ہیں انہیں گرفتار کیوں نہیں کیاجاتا اب یہی لوگ پھر فساد کی کوششیں کررہے ہیں
۔آخر ان فسادیوں کو اتنی ڈھیل کیوں دی گئی کہ انہوں نے دوبارہ فساد کی فضا پیدا کردی ہے ۔ مولانا نے مزید کہا کہ ” اگر ایڈ منسڑیشن چاہے تو شہر میں ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا ۔حکومتیں تو تبدیل ہوتی رہتی ہیں مگر پرشاسن کے افسران وہی رہتے ہیں لہذا وہ شہر کے شر پسندوں کو ہر اعتبار سے اچھی طرح جانتے ہیں لیکن لا پرواہی کا نتیجہ ہے کہ یہ لوگ مزید دلیر ہوتے جارہے ہیں ۔“ مولانا نے شیعہ و سنی فساد کی توجیہ کرتے ہوئے کہا کہ ” جس زمانے میں سب سے زیادہ شیعہ سنی فساد ہوتے تھے اسی زمانے میں مسلمانوں کی وقف جائدادیں خصوصا شیعوں کے اوقاف پر قبضے کئے گئے ۔یہ بھی حکومت اور انتظامیہ کی پالیسی ہوتی ہے کہ دونوں فرقوں کو لڑوادواور پھر انکی جائدادوں کے ساتھ جو چاہے کرو۔لہذا ہمیں ان چالوں کو سمجھنا چاہئے۔اب بھی حسین آباد ٹرسٹ کی زمین پر کروڑوںکے پروجیکٹ پر کام ہورہاہے ۔دھاندلیاں کی جارہی ہیں مگر ہم ان جھگڑوں میں الجھے ہوئے ہیں ۔ہم اپنے حقوق کے لئے کیوں آگے نہیں آتے ۔آج تک کبھی بھی شیعہ سنی آپس میں نہیں لڑے بلکہ انہیں منصوبہ بند طریقے سے لڑوایا جاتاہے ۔اور یہ سب پرشاسن کی ڈھیل کی وجہ سے ہوتاہے ۔