اٹاوا:شہر کی سڑکوں پر محفوظ چلنا آسان نہیں ہے۔ایسی کوئی سڑک نہیں جہاں لوگ محفوظ سفر کر سکیں۔ کہیں سڑک کھدی پڑی ہے۔ تو کہیں بالو گٹی کے پڑے رہنے سے گاڑیاں پھسل رہی ہیں۔ گاڑی پھسلنے سے کہی نا کہی کوئی نا کوئی شخص حادثے کا شکار ہو کر زخمی ہو جاتاہے۔ اس کے باوجود متعلقہ محکمہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ مرمتی کام کے لئے نومبر ماہ کا انتظار کرنا پڑے گا۔ جل نگم کے ذریعہ سیور لائن پروجیکٹ کے تحت شہر کی سڑکوں اور گلیوں کو کھود ڈالا گیا تھا۔ پائپ لائن ڈالنے کے بعد ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے کھدی سڑک کو گڈھے سے نکلے ملوے میں بھر دیا جو بعد میں مصیبت بن گئی۔
جگہ جگہ سڑکوں پر ہونے والے گڈھوں سے لوگ پریشان تھے تبھی اسی محکمہ کو پینے کے پانی منصوبہ کے تحت پائپ لائن بچھانے کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ پائپ لائن بچھانے میں بھی جل نگم نے ضوابط کی اندیکھی کی۔ گڈھا بھرنے کےلئے جل نگم نے پی ڈبلیو ڈی کو رقم الاٹ کر دی ہے۔ لیکن پی ڈبلیو ڈی کا کہنا ہے کہ گڈھوں کو بھرنے کےلئے بالو ، گٹی ڈالنے کا کام چل رہا ہے۔ نومبر تک نئی سڑک بنانے کا کام شروع کیا جائے گالیکن تب تک لوگوں کا کیا ہوگا۔ شاید پی ڈبلیو ڈی اور جل نگم دونوں ہی محکمہ انجان ہیں۔ ساشتری چوراہا سے اورنگ آباد ہوتے ہوئے پکی سرائے اور رضا گنج چوراہا تک پرانا زنانہ اسپتال چوراہا تک ، پرانا زنانہ اسپتال چوراہا سے براو¿ن گنج نو رنگ آباد ہوتے ہوئے راجہ گنج چوراہے تک محفوظ پہنچنا آسان نہیں ہے۔