لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ راجدھانی میں گھریلو گیس کی کالا بازاری پر گیس ایجنسیاں اور ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسر قابو پانے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے شہرکے تمام چوراہوں پر گھریلو گیس سلنڈروں کا کمرشیل سلنڈر کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ سپلائی محکمہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ گھریلو گیس سلنڈروں کے غلط استعمال سے صارفین کو بکنگ کے بعد بھی سلنڈر فراہم نہیں کئے جا رہے ہیں واضح رہے کہ راجدھانی کے تمام چوراہوں پر چائے کی دکانوں، ہوٹلوں اور ریسٹورینٹ میں گھریلو سلنڈروں کا انتظام کیا جا رہا ہے لیکن انتظامیہ اور سپلائی محکمہ کے افسر ہاتھ پر ہاتھ دھرے ہوئے بیٹھے ہوئے ہیں۔ شہر کے مصروف ترین حضرت گنج چوراہے سے لیکر پارک روڈ، دارالشفا، بشن نرائن روڈ اور نرہی بازار میں کھلے عام گھریلو سلنڈروں کا استعمال کیا جا رہاہے جبکہ سپلائی محکمہ کا دفتر صرف ۵۰۰ میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ یہ صرف ایک چوراہے کی مثال ہے اس کے علاوہ امین آباد، چار باغ، عالم باغ، چوک، آئی ٹی چوراہا، نشاط گنج اور گومتی نگر سمیت درجنوں چوراہے ایسے ہیں جہاں ہوٹلوں میں گھریلو گیس سلنڈروں کی سپلائی کی جا رہی ہے۔ صرف راجدھانی میں روزانہ گیس کی کالابازاری میں لاکھوں روپئے کا کاروبار کیا جاتا ہے۔ گھریلو صارفین کی بکنگ کے بعد کئی ہفتے تک سلنڈر کی فراہم نہ ہونے کی اہم وجہ گیس ایجنسی کا ڈلیوری مین ہے۔ صارفین کے ذریعہ بکنگ کرانے کے بعد متعلقہ علاقہ کے ڈلیوری مین کو گیس ایجنسی سے اطلاع مل جاتی ہے ۔ ڈلیوری مین ایجنسی سے رسید لیکر صارفین کے سلنڈر لے جاتا ہے لیکن سلنڈر صارفین کو فراہم کرنے سے پہلے ڈیلیوری مین گیس چوری کرنے کیلئے سلنڈر ایک خاص جگہ پر لے جاتا ہے اور وہاں پر گیس کی چوری کی جاتی ہے اس بات کا انکشاف سپلائی محکمہ کے ذریعہ چھاپہ کے دوران کیا جا چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق تقریباً تمام ڈیلیوری مین کارابطہ گیس کا غیر قانونی کاروبار کرنے والے لوگوں سے ہوتا ہے۔ ڈیلیوری مین سلنڈر پہنچانے کے بعد ان کے یہاں سے گیس نکال کر سلنڈر صارفین کو سپلائی کر دیتا ہے۔ کسی کو شک نہ ہو اس لئے ڈیلیوری مین گیس نکالے گئے سلنڈروں کو ہوٹلوں پر پہنچاتا ہ
ے اور اس کیلئے سلنڈر کی قیمت ڈیلیوری مین مقرر کرتا ہے۔ آج کل ایک سلنڈر کی قیمت ۶۰۰ روپئے بتائی جا رہی ہے جبکہ سبسڈی کے سلنڈر کی قیمت ۹۰۰ روپئے سے لیکر ۱۱۰۰ روپئے وصول کی جا رہی تھی۔ اب لوگوں کو جب بارہ سلنڈر مل رہے ہیں تو عام لوگ بھی اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ راجدھانی کے تمام چوراہوں اور چائے کے ٹھیلوں سے لیکر چھوٹے ہوٹلوں میں گھریلو گیس کا استعمال کیا جا رہاہے لیکن محکمہ کے افسران اس کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ ٹھیلہ لگانے والوں کو سلنڈر آسانی سے مل جاتا ہے جبکہ عام آدمی کو گیس ایجنسی کے کئی چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ آپ کے گھر سلنڈر لانے والے ڈیلیوری مین نے سلنڈر آپ کے سامنے وزن کر کے دیا اور سلنڈر میں گیس پوری ہوگی تو یہ غلط ہے کیونکہ ان کے ترازو پہلے سے ہی سیٹ کر لئے جاتے ہیں۔ ترازو کو اس طرح سے سیٹ کیاجاتا ہے کہ آپ جتنی بھی کوشش کرلیں ترازو اتنا ہی وزن بتائے گا جو سلنڈر کا اصل وزن ہے۔ جن علاقوں میں گھریلو گیس سلنڈروں کا غلط استعمال کیا جارہا ہے وہاں کی گیس ایجنسی کے ڈیلیوری مین سب سے اہم رول ادا کرتے ہیں۔وہ عام صارفین کے سلنڈروں کو مہیا کرانے کے بہانے کینسل کرا دیتے ہیں اور وہی سلنڈر دکانوں پر پہنچا دیتے ہیں۔ گھریلو گیس کی کالابازاری کیلئے کافی حد تک تینوں پیٹرولیم کمپنیاں بھی ذمہ دار ہیں۔
سپلائی محکمہ چھاپہ کے ذریعہ غیر قانونی ریفلنگ کرنے والی ایجنسیوں اور کاروباریوں کے خلاف مہم شروع کرتا ہے لیکن جانچ رپورٹ اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کا حق انہیں نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق ریفلنگ کے کاروبار میں علاقہ کے ہر اس شخص کو حصہ دیا جاتا ہے جو ان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے ۔اس کاوبار میں سب سے زیادہ حصہ مقامی پولیس کا ہوتا ہے۔ غیر قانونی ریفلنگ کے معاملہ میں چھاپہ کی مخبری پولیس کے ذریعہ ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یاتو وقت پر انہیں حصہ نہ ملنا یا رقم میں اضافہ کرنا ہے۔ اس سلسلہ میں ضلع سپلائی افسر چندر شیکھر اوجھا نے بتایا کہ انہیں جہاں پر بھی غیر قانونی کاروبار کی اطلاع ملتی ہے وہاں پر محکمہ کے ذریعہ کارروائی کی جاتی ہے ، اگر گھریلو گیس سلنڈروں کا استعمال غلط طریقہ سے کیا جا رہاہے تو ایسے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔