لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ وزیر گنج علاقہ میں شہید اسمارک میں منگل کی صبح ایک پراپرٹی ڈیلر نے خود کو لائسنسی پستول سے گولی مار لی۔ گولی لگنے سے زخمی پراپرٹی ڈیلر کو علاج کیلئے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا جہاں اس کی مو ت ہو گئی۔ پراپرٹی ڈیلر نے خود کشی کیوں کی فی الحال اس بات کا پتہ نہیں معلوم ہوا۔ پولیس کو موقع سے ایک پستول بھی ملی ہے۔ سی او چوک سرویش کمار مشرا نے بتایا کہ چنہٹ کے دیال ریزیڈنسی کا رہنے والا تیس سالہ راہل پاٹھک ایک پرائیویٹ کمپنی کیلئے بطور قرض ایجنٹ اور پراپرٹی ڈیلنگ کا کام کرتاتھا۔ منگل کی صبح وہ اپنے ایک دوست پرشانت تیواری کے ساتھ موٹر سائیکل سے کچہری کیلئے نکلا تھا۔ راہل کوایک زمین کا کاغذکچہری میں چیک کرانا تھا۔ بتایاجاتا ہے کہ پہلے دونوں دوست حضرت گنج گئے اس کے بعد وہ کچہری پہنچے۔ کچہری کے بعد راہل اور پرشانت واپس نکلے۔ راستے میں شہید اسمارک کے پاس راہل نے پرشانت سے رکنے کیلئے کہا۔
پرشانت نے موٹر سائیکل روک دی اس پر راہل نے دو منٹ کے اندر واپس آنے کی بات کہی اور موبائل فون پر بات کرتا ہوا شہید اسمارک کے اندر چلا گیا۔ راہل موبائل فون پر بات کرتے کرتے شہید اسمارک کے سب سے کنارے بنی سیٹ پر بیٹھ گیا اس کے بعد نہ جانے کیا ہوا کہ راہل نے پستول نکالی اور یکے بعد دیگر اپنی کنپٹی پر دو گولیاں مار لیں۔ گولی چلنے کی آواز سن کر وہاں آس پاس موجود لوگ وہاں پہنچ گئے۔
خون سے لت پت راہل کو دیکھ کر ہر شخص حیران رہ گیا۔ اطلاع ملتے ہی وزیر گنج پولیس بھی پہنچ گئی۔ وہیں جب شہید اسمارک کے باہر کھڑے راہل کے دوست پرشانت کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ بھی دوڑ کر اندر پہنچا۔ پولیس زخمی راہل کو علاج کیلئے ٹراما سینٹر لیکر پہنچی جہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دے دیا۔ تفتیش کے دوران پولیس کو موقع سے ایک بتیس بور کی لائسنسی پستول برآمد ہوئی ہے۔ راہل نے خو کشی کیوں کی فی الحال اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس کو اندیشہ ہے کہ تجارت میں خسارہ، زمین تنازعہ یا پھر ذہنی تناؤ اس واردات کے پس پشت سبب ہو سکتا ہے۔ اب وزیر گنج پولیس راہل کے موبائل فون سے اس بات کا پتہ لگا رہی ہے کہ راہل واردات سے قبل فون سے کس سے بات کر رہا تھا ۔راہل آبائی طور پر امبیڈکر نگر کا رہنے والا تھا۔ راہل کی پانچ برس قبل شادی ہوئی تھی اور اس کے تین برس کی بیٹی بھی ہے۔