لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ افسران کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی پولیس خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی ہونے پر جرائم کو درج کرنے کے بجائے اس کو چھپانے میں زیادہ یقین رکھتی ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے کہ شہر کے موہن لال گنج علاقہ میں یہاں ۸؍نومبر کو ایک شہ زور نے لڑکی کے ساتھ چھیڑ خانی کی۔شکایت علاقہ کے داروغہ سے کی گئی تو داروغہ نے متاثرہ کنبہ کو سمجھوتہ کرنے کی صلاح دی۔ متاثرہ نے اس بات کی شکایت سی او سے کی تو سی اوکے حکم پر اس معاملہ میں رپورٹ درج کی گئی۔ موہن لال گنج کے بھروسہ کا رہنے والا ایک کسان اپنے کنبہ کے ساتھ رہتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ ۸؍نومبر کی شب اس کی سترہ سالہ بیٹی تنہا گھر لوٹ رہی تھی۔ راستے میں گاؤں کے ہی سریندر نے اس کو دیکھ کر چھیڑ خانی شروع کردی۔ لڑکی نے پہ
لے تو اس کی حرکتوں کو نظر انداز کیا اس پر ملزم نے لڑکی کا ہاتھ پکڑ لیا اور گھسیٹنے لگا۔ لڑکی نے مدد کیلئے شور مچا دیا۔
شور ہوتے ہی ملزم وہاں سے بھاگ نکلا۔ ادھر شور سن کر آس پاس کے لوگ مدد کیلئے جمع ہو گئے۔ اس کے بعد متاثرہ کنبہ نے اس معاملہ کی شکایت بیٹ کے داروغہ سے کی تو داروغہ نے رپورٹ درج کرنا تو دور اس معاملہ میں سمجھوتہ کی بات کہہ ڈالی ۔ بیٹ انچارج سے کوئی مدد نہ ملنے پرمتاثرہ کنبہ نے سی او موہن لال گنج سے مدد کی فریاد کی۔ سی او نے فوراً اس معاملہ میں موہن لال گنج پولیس کو رپورٹ درج کر کے ملزم کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔