لکھنو: لکھنو ہردوئی سرحد پر شیر کے قدموں کے نشان ملنے سے حرکت میں آئے محکمہ جنگلات کے افسران اتوار کو پورا دن شیر کی تلاش میں مصروف رہے۔ لکھنوہردوئی کی سرحد پر جنگلات ملازمین صبح سے لیکر شام تک مشقت کرتے رہے لیکن شیر کا کہیں کوئی سراغ نہیں لگ سکا ۔ وہیں دوسری جانب آس پاس کے علاقوں میں شیر کی دہشت دیہی باشندوں میں دیکھی گئی۔ لکھنو میں شیر کے داخلہ پر بھی قیاس آرائیوں کا بازار گرم رہا۔ لکھنوکے ڈی ایف او اے سی یادو نے بتاےا کہ ہردوئی میں پیروں کے جو نشان ملے ہیں وہ شیر کے ہی ہیں اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ لکھنو¿ میں شیر کے داخلہ پر مسلسل نگرانی رکھی جا رہی ہے جہاں جہاں شیر کے ملنے کی امید ہے ان علاقوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
راجدھانی کے ہردوئی ضلع کے اترولی علاقہ کے جگدیش پور گاو¿ں کے پاس جنگلی جانور کے پیروں کے نشان ملنے سے علاقہ میں دہشت پھیل گئی۔ اطلاع پر ہردوئی محکمہ جنگلات کی ٹیم نے معائنہ کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ علاقہ میں ملے پیروں کے نشان شیر کے ہی ہیں۔
محکمہ کی جانب سے یہ بھی اطلاع دی گئی کہ چھ – سات ماہ قبل جو شیر علاقہ میں دیکھا گیا تھا اور اس وقت جنگلات سے ہوتے ہوئے گنگا کی کٹری میں پہنچ گیا تھا۔ یہ وہی شیر تھا جس راستے سے گیا تھا اسی راستے سے واپس یہاں تک پہنچ گیا ہے۔ لکھنو کی سرحد سے تقریباً ۱۵ کلو میٹر دور اس کے پیروں کے نشان پائے گئے ہیں جس سے لکھنوکی سرحد میں داخل ہونے کی زیادہ امید ہے۔
اسے دیکھتے ہوئے لکھنو¿ اور اس کے قرب و جوار کے علاقوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ساتھ ہی دیہی باشندوں کو چوکسی برتنے اور مویشیوں کو رات میںکھلے میں نہ باندھنے کی صلاح دی گئی ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر کے دوسرے عشرہ میں بھٹک کر آئی شیرنی کی لوکیشن بار بار بیس اور اکیس اکتوبر کو لکھنو¿ کے ملیح آباد، مال، کاکوری علاقوں میں گومتی کے کنارے جنگلوں میں ٹریس ہوئی تھی۔
اس کے بعد ایک ماہ تک لکھنو¿ سمیت سیتاپور، ہردوئی، اناو¿ کے محکمہ جنگلات کو پریشان کرنے کے بعد شیرنی کانپور- اناو¿ کے پتوے والے جنگلوں میں لاپتہ ہوگئی جہاں لکھنو¿ کی ریپڈ رسپانس یونٹ کے سربراہ اور لکھنو¿ زندہ عجائب گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر اتکرش شکلا نے کئی دنوں تک کیمپ کیا۔ ماہرین کے مطابق شیر اکثر جھاڑیوں کے پیچھے سے شکار کرتے ہیں اور رات میں زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں۔ اس لئے رات میں زیادہ بیداری برتنے کی ضرورت ہے جب تک یہ پتہ نہیں چل جاتا ہے کہ یہ کس جنگلی جانور کے پیروں کے نشان ہیں۔
دیہی باشندے ان باتوں کا ضرور دھیان رکھیں۔ ملیح آباد جنگلات کے سرکل افسر کے کے اپادھیائے نے بتایا کہ ابھی راجدھانی کے علاقوں میں کہیں سے بھی شیرنی کی حرکت کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ سندیلہ کے جگدیش پور علاقہ کے کھیتوں میں دو – تین دن پرانے پیروں کے نشان پائے گئے تھے یہ علاقہ راجدھانی کی سرحد سے محض ۱۵ کلو میٹر دور ہے۔ سرحد پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔