مسٹر محسن جو شام میں فٹبال ٹیم کے کوچ تھے، وہ اب میڈرڈ کے کھیلوں کے سکول میں کوچنگ کریں گے
شام کے تارکینِ وطن جنھیں چند روز قبل ہنگری کی خاتون کیمرہ پرسن نے اس وقت ٹانگ مار کر گرایا تھا جب پولیس ان کے تعاقب میں تھی، نے سپین میں نئی زندگی کا آغاز کیا ہے۔
اسامہ عبدالمحسن سربیا اور ہنگری کی سرحد عبور کرتے ہوئے خاتون کیمرہ پرسن کے حملے کے بعد زمین پر گر گئے تھے۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد خاتون کمیرہ پرسن کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا اور بعد میں انھوں نے اپنے اس اقدام پر معافی مانگی تھی۔
محسن جو شام میں فٹبال ٹیم کے کوچ تھے وہ اب میڈرڈ کے کھیلوں کے سکول میں کوچنگ کریں گے۔
ہسپانوی اخبار سے بات کرتے ہوئے محسن نے کہا کہ ’سپین میں میرے بیٹے کا مستقبل بہت اچھا ہے۔‘
یہ خاندان بدھ کی رات میڈرڈ پہنچا۔ انھوں نے اپنے دوسرے بیٹے سے ملاقات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کے سات سالہ بیٹے اور خود اُن کا یورپ آنے کا خطرناک سفر مکمل ہو گیا ہے۔
’جرنلسٹ کا ٹھوکر مارنا خطرناک اور تکلیف دہ تھا۔ پہلے تو میں حیران ہوا پھر مجھے اپنے بیٹے کا دکھ بھرا چہرا دیکھ کر تکلیف ہوئی۔ زین دو گھنٹے تک روتا رہا اور میں خوف زدہ تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ بعد میں ہمیں ہنگری کے حکام نے جیل میں بند کرنے کی دھمکی دی۔
میڈرڈ سپورٹس سکول کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ’ہم نے اپنے ساتھی کوچ کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ انھیں یہاں اہم ترین اشیا جیسے خوراک، کپڑے اور نوکری فراہم کی گئی ہے۔
سپین نے رواں سال 17000 تارکینِ وطن کو پناہ دینے کا اعلان کیا ہے