مذاکرات اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہو رہے ہیں
اقوام متحدہ کے ایک سفارتی ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ یمن میں حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے دارالحکومت صنعاء کا گھیراؤ کرنے والے اہل تشیع مسلک کے حوثی مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور فریقین موجودہ بحران کے خاتمے کے لیے ایک فارمولے پر متفق ہو گئے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان بات چیت اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہو رہی ہے۔ حوثیوں اور حکومتی نمائندوں نے اگلے دو روز کے دوران اقوام متحدہ میں یمن کے خصوصی ایلچی جمال بن عمرو اور ان کے معاون خصوصی کی موجودگی میں بات چیت کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ حوثی مظاہرین اور حکومت کے درمیان بات چیت پر اتفاق کے باوجود کئی معاملات میں ڈیڈ لاک بھی موجود ہے۔ ملک میں نئی حکومت کی تشکیل وزیر اعظم کے نام پر اتفاق، وزارتوں کی تقسیم، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سبسڈی کی بحالی، صنعاء میں خیمہ زن حوثیوں اور ان کے مسلح ساتھیوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن جیسے معاملات ہنوز حل طلب ہیں تاہم فریقین نے ان تمام امور کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
خیال رہے کہ یمن میں اہل تشیع مسلک کے حوثی قبیلے نے تین ہفتے قبل حکومت کے خلاف بہ طور احتجاج دارالحکومت صنعاء کی طرف مارچ شروع کیا تھا۔ حوثیوں کی بڑی تعداد صنعاء میں دھرنا دیے ہوئے ہے۔ مظاہرین موجودہ حکومت کے استعفے اور مہنگائی کےخاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پچھلے چند روز کے دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی ہے تاہم وہ مظاہرین کے کیمپ اکھاڑنے میں ناکام رہی ہے
۔