لکھنؤ۔ ملک کی ترقی کیلئے اترپردیش کی ترقی بہت ضروری ہے۔ ریاست جیسی بڑی معیشت کیلئے صنعت کاری کے راستوں کو آسان بنانا لازمی ہے۔ بڑے پیمانے پر تفاوت کے مد نظر ریاست کی ترقی کیلئے پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (فکی) کے زیر اہتمام منعقد کانفرنس میں کیا گیا۔ پروگرام کے شرکاء نے ریاست کی ترقی کیلئے مختلف مشورے دیتے ہوئے اپنا اپنا نظر بھی رکھا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل سکریٹری برائے چھوٹی صنعت مکل سنگھل نے کہا کہ صنعت کاروں کی دقتوں کو دور کرنے کیلئے حکومت نے ’ادیوگ بندھو‘ کو حقوق دیئے ہیں۔اسی طرح صنعتوں کی ترقی میں در پیش رکاٹوں کو دور کرنے کیلئے اصول و ضوابط کو بھی آسان کیا گیاہے۔ فکی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اے دیدار سنگھ نے کہا کہ ریاست میں صنعتوں کے قیام کیلئے بہتر صنعتی فضا اور سنگل ونڈو پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مہاراشٹر کی طرح صنعتوں کی لائسنس کی منظوری کیلئے ۶۰ دن کا وقت مقرر کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی صنعتوں کے قیام میں ہمارے ملک کا ۱۳۶ واں مقام ہے جو قابل افسوس ہے۔ فکی کے معاشی مشیر وویک اوبرائے نے کہا کہ ملک کی ترقی میں اترپردیش کا بڑا اہم کردارہے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کی جی ڈی پی ترقی کی شرح ۵ء۶ فیصد ہے جبکہ کئی پریشان حال ریاستیں اس سے بہتر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پروگرام کے انعقاد میں اشتراک کرنے والی تنظیم ایف ای ایس کے نمائندہ ڈاکٹر فلیکس نے کہا کہ ریاست کی ترقی کیلئے ہو رہے اس مذاکرہ کے نتائج کار آمد ثابت ہوں گے۔ جبکہ کے ایم شوگر مل کے چیئر مین ایل کے جھنجھن والا نے صنعتی پالیسیوں کے موثر نفاذ اور ان پر عمل درآمد پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں صنعتوں کے قیام کیلئے ضروری ڈھانچے نہیں ہیں۔ لکھنؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر اجے پرکاش نے کہاکہ ریاست کے پسماندہ علاقوں کیلئے الگ پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے جبکہ لکشمی کاٹیشن کی چیئر مین ایم پی اگروال نے موثر اور مضبوط پالیسیوں کے وضع کرنے پر زور دیا۔