لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ اترپردیش میں ایک لوک سبھا اور گیارہ اسمبلی حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کیلئے ۱۳؍ستمبر کو ووٹنگ سے عوام کے رجحان کا پتہ چلے گا۔ حال ہی میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں مودی لہر کے سہارے ریاست کی ۷۱ نشستوں پر قبضہ جمانے والی بی جے پی کیلئے ضمنی انتخابات میں لوک سبھا جیسا مظاہرہ دہرانا بڑا چیلنج ہے۔ گزشتہ دنوں اتراکھنڈ ، بہار اور کرناٹک میں ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے مظاہرہ میں آئی گراوٹ سے یہ چرچا چل پڑی کہ ملک میں مودی لہر اب زوال پر ہے۔ ان ریاستوں میں مودی لہر کے تخمینہ کا نیا قدم اب اترپردیش بننے جا رہا ہے جہاں پر ضمنی انتخابات والی دس نشستیں بی جے پی رکن اسمبلی کے لوک سبھا الیکشن جیتنے کے بعد خالی ہوئی ہے۔ بی جے پی کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہی ہے ہے کہ مین پوری لوک سبھا اور روہنیا اسمبلی نشست کو چھوڑ کر ساری نشستوں پر سابقہ اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کی لہر کے باوجود بی جے
پی جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔
واضح ہو کہ گزشتہ مئی ماہ میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں ضمنی انتخابات والی اسمبلی نشستوں سہارنپور، بجنور، نوئیڈا، نگھاسن ، لکھنؤ مشرقی، ہمیرپور، چرکھاری، سراتھو، بلہا اور روہنیا میں بی جے پی کو اچھی خاصی سبقت ملی تھی جبکہ مرادآباد لوک سبھا سیٹ جیتنے اور لہر کے بعد بھی بی جے پی ٹھاکر دوارا میں سماج وادی پارٹی سے پیچھے رہ گئی تھی جبکہ بلہا اور بجنور اسمبلی نشستوں میں سماج وادی پارٹی نے بی جے پی کو خاصی ٹکر دی۔ حالانکہ ان ضمنی انتخابات کا ریاست یا مرکزی حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا ہے لیکن یہ انتخابات کے نتائج نریندر مودی اور اکھلیش یادو کیلئے عوام کے موڈ کو جاننے کا پیمانہ ضرور ثابت ہوں گے۔