واشنگٹن۔عالمی ادارہ ِصحت نے متنبہ کیا ہے کہ خوراک میں ضرورت سے زیادہ شکر کا استعمال نہ صرف موٹاپے بلکہ دانتوں کی خرابی کے علاوہ دیگر کئی امراض کا بھی سبب بن سکتا ہے۔
اقوام ِمتحدہ کے صحت سے متعلق ادارے نے نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کی رو سے بڑوں اور بچوں کو اپنی روزمرہ خوراک میں سے شکر کا ۱۰فیصد کم کرنا چاہیئے، تاکہ
وہ مستقبل میں کئی طبی مسائل سے بچ سکیں۔
گذشتہ کئی سالوں سے ایسی اشیا کی فروخت میں، جس میں شکر کی مقدار زیادہ ہو، تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ایسی چیزوں میں ’گلوکوز‘، ’فرکٹوز‘ اور ’چینی‘ شامل ہے۔ مگر روزمرہ کی خوراک میں زیادہ شکر کے باعث لوگوں کی صحت کو نقصان پہنچا ہے اور اس کے برے نتائج سامنے آئے ہیں۔
عالمی ادارہ ِصحت کے مطابق، ۱۹۸۰کے بعد سے دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح میں دو گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
عالمی ادارہ ِصحت کا کہنا ہے کہ ۲۰۱۴ میں ۱۸برس یا اس سے بڑی عمر کے ۱ء۹ارب افراد کا وزن ان کے نارمل وزن سے زیادہ تھا، جبکہ ان میں سے چھ سو ملین افراد زیادہ موٹاپے کا شکار تھے۔
۲۰۱۳میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پانچ سال یا اس سے کم عمر کے ۴۲ملین بچے موٹاپے یا شدید موٹاپے کا شکار تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس حوالے سے آگہی بڑھائی جائے اور یہ شعور اجاگر کیا جائے کہ زیادہ شکر والی غذاؤں کے استعمال سے کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خوراک میں شکر کی مقدار کم کرکے نہ صرف موٹاپے سے بچاؤ ممکن ہے بلکہ دانت بھی صحتمند رہتے ہیں۔
عالمی ادارہ ِصحت کے مطابق کاربونیٹڈ ڈرنکس یا سوڈے میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ سوڈے کے ایک کین میں ۱۰ٹی سپون شکر موجود ہوتی ہے جو انسان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ مگر ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ دودھ، پھلوں اور سبزیوں میں موجود شکر انسان کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔