کچھ فرقہ پرستوں کو خوش کرنے کے لئے حکومت ہمارے خلاف اقدامات کررہی ہے ،آئندہ دہشت گردی مخالف ریلی بہار میں ہوگی
لکھنؤ ۱ / اکتوبر : امام باڑہ سبطین آباد حضرت گنج میں شام 4 بجے ہوئی پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنر ل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ’’ جس طرح جمعتہ الوداع کے بعد ضلع انتظامیہ جانب دارانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے وہ شرمناک ہے ۔پولس ہماری قوم کے بے گناہ نوجوانوں کو مختلف بے بنیاد اور جھوٹے الزمات لگاکر گرفتار کررہی ہے ۔یہ سب ایک مشکوک کردار وزیر کے اشارے پر کچھ القاعدہ و طالبان کے خفیہ ہم نوامولویوں کو خوش کرنے کے لئے کیا جارہا ہے ۔حکومت سمجھتی ہے کہ وہ ان چند مولوی حضرات کو خوش کرکے آنے والے الکشن میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے اور مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ انکے کہنے پر حکومت کو ووٹ دیگا یہ انکی سب سے بڑی غلط فہمی ہے ۔حکومت کے اس جانب دارانہ رویہ کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ۔مولانا نے کہا کہ ضلع انتظامیہ ابھی بھی ہمارے نوجوانوں کی گرفتاری کے منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ حکومت کو خوش کیا جاسکے یہ ناقابل برداشت ہے ۔مولانا نے میڈیا کے سامنے ریوالر چوری کے الزام میں گرفتار کئے گئے لڑکوں کی بے گناہی کے ثبوت بھی پیش کئے جن میں ایک لڑکا علمدار حسین جمعتہ الوداع کے دن شہر میں ہی نہیں تھا وہ ناگپور گیا ہوا تھا جسکا ثبوت ٹکٹ کی صورت میں موجود ہے وہیں ناگپور میں اس نے نما ز جمعتہ الوداع بھی ادا کی جسکے کئی گواہ موجود ہیں ۔وہیں دوسری طرف ہدایت نواب پر بھی کئی فرضی ایف آئی آر پولس نے درج کی ہیں جبکہ وہ جمعتہ الوداع کے دن ہاسپٹل میں بھرتی تھے جہاں انکا آپریشن کیا گیا تھا میڈیکل رپورٹ کے مطابق انکے ٹانکے بھی اس دن نہیں کٹے تھے یہ سب معامالات پولس نے فرضی درج کئے ۔مولانا نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ جمعتہ الوداع کے واقعہ کی جانچ کراکر کوئی مناسب اقدام کرتی جس میں پولس کی بربریت واضح ہے ،پولس کے ذریعہ ہمارے ایک روزہ دار کو قتل کیا گیا ،علماء پر لاٹھی چارج کی گئی ،سیکڑوں روزہ داروں کو زخمی کیا گیا ۔اتنے سب مظالم کے بعد بھی ہم پر ہی جھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں،نوجوانوں کو بے بنیاد پھنسایا جارہا ہے اور یہ سب القاعدہ و داعش سے خفیہ طور پر جڑے کچھ مولویوں کو خوش کرنے کے لئے ہورہاہے،شہر میں شیعہ و سنی ایک ساتھ ہیں صرف ایک دو مولوی ایسے ہیں جو لڑوانے کا کام کرتے ہیں۔مولانا نے کہا کہ ہمارے بے گناہ گرفتار نوجوانوں کوجلد رہا کیا جائے اور بے بنیاد جھوٹے مقدمات خارج کئے جائیں اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہم کوئی راست قدم اٹھانے کے لئے مجبور ہوں گے اسکے بعد حکومت ہم سے شکایت نہ کرے۔
مولانا نے کہا کہ ابھی ہم نے بہار کا دورہ کیا تو وہاں کے عوام یوپی حکومت کے ذریعہ دہشت گردی مخالف ہونے والی ریلی پر لگائی گئی پابندی کے خلاف کافی برہم تھے ۔انہوں نے ہم سے تقاضا کیا کہ آپ عالمی دہشت گردی کے خلاف بہار آکر ریلی کریں یہاں ہندومسلمان اور شیعہ و سنی فرقے کے لوگ انکے ساتھ ہیں ۔لہذا اب ہم انشاء اللہ دہشت گردی مخالف ریلی بہار میں کریں گے اور اس ریلی میں ہر مذہب کے رہنما شرکت کریں گے تاکہ یوپی حکومت کو بھی معلو م ہو کہ ہم صرف یوپی تک محدود نہیں ہیں بلکہ ہر ریاست میں ہمارا اثرہے ۔یوپی حکومت کچھ فرقہ پرست لیڈروں اور نام نہاد متشدد فکر کے مولویوںکو ووٹو ں کی لالچ میں خوش کرنے کے لئے دہشت گردی مخالف ریلی پر پابندی عائد کرسکتی ہے لیکن دوسری ریاستیں ایسی سوچ نہیں رکھتیں وہ عالمی پیمانے پر ہورہی دہشت گردی کے خلاف کمر بستہ ہیں ۔
جاری کردہ
فراز نقوی