لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں طالبہ کی عصمت دری کے بعد انتہائی بے رحمی سے کئے گئے قتل کے سلسلے میں حراست میں لئے گئے دونوں رکشہ والوں کو آج جیل بھیجا جا رہا ہے ۔پولیس کی دلیل ہے کہ رکشہ والوں کے گھر سے طالبہ کا موبائل فون اور اسکول یونیفارم کا کوٹ برآمد ہوا ہے اس لئے پورا اندیشہ ہے کہ عصمت دری کے بعد قتل انہیں دونوں نے کیا ہے ۔ جیل بھیجنے کے بعد انہیں ریمانڈ پر لے کر مزید پوچھ گچھ کی جائے گی۔ لڑکی کی لاش برآمد ہونے کے دن ہی 15 فروری کو رکشہ والوں کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی تھی۔ کل ان کا میڈیکل ٹسٹ کرایا گیا تھا۔سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ راجیش پانڈے نے آج یہاں ‘یو این آئی’ کو بتایا کہ جیل بھیجنے کے ساتھ ہی دونوں کا نارکو ٹسٹ بھی کرایا جائے گا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ رکشہ والوں کو طالبہ کا موبائل 10 فروری کو 12 بجے ہی مل گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ رکشہ والوں پر ثبوت مٹانے کا بھی الزام ہے ۔ گولف کلب اور حضرت گنج میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں میں صبح ساڑھے نو بجے تک طالبہ کا فوٹج موجود ہے ۔ اس لئے یہ واضح ہے کہ طالبہ کی عصمت دری اور اس کا قتل 10 بجے سے 12 بجے کے دوران کیا گیا تھا۔