لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔لکھنؤ یونیورسٹی سے ملحق آرٹ کالج میں برخاست چہارم درجہ ملازم کی خودکشی کے تذکرے جمعرات کو طلباء کے درمیان بھی موضوع بنے رہے ۔ کئی طلباء نے جہاں اس معاملہ آرٹ کالج انتظامیہ کو قصور وار مانا وہیں چند طلباء نے اس معاملہ میں پورے تعلیمی نظام کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے ۔ اس کے علاوہ ملازمین کونسل نے جمعہ کو ایک مرتبہ پھر صاف کردیا کہ اگر پروین کے معاملہ لکھنؤ یونیور
سٹی انتظامیہ نے لاپروائی برتی تو تحریک چلائی جائے گی ۔ ملازمین کونسل کے صدر راکیش یادو نے انتظامیہ کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب ہٹ دھرمی کوچھوڑے اور متوفی کے وارثین کو نوکری دے۔یہی نہیں اب تک جتنے بھی ملازمین کے متوفی کے ورثاء نے نوکری کے لئے درخواست کی ہے ان کا بھی تصفیہ کیا جائے ۔ جب پروین کے معاملہ میں طالب علم ابھینو گپتا سے بات کی گئی تو انہوں نے بھی کالج انتظامیہ کو ہی قصوروار مانا ۔ ابھینو نے کہا کہ اس طرح کے معاملوں سے کالج انتظامیہ کا نام بدنام ہوتا ہے۔کالج میں تعینات ملازم بھی اتنے ہی اہم ہوتے ہیں جتنے کہ اساتذہ ۔میرا اتنا ہی کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کی واردات دوبارہ نہ ہو اس کے لئے مثبت انتظام کیا جائے۔
طالب علم گورانگی کا کہنا ہے کہ اگر ایسے معاملے وقت رہتے نمٹا لئے جائیں تو اس طرح کی وارداتوں سے بچا جا سکتا ہے لیکن افسوس ہے کہ نہ تو ملازم کونسل اس میں دلچسپی لیتی ہے اور نہ ہی کالج انتظامیہ۔