شہدائے کربلا کے چہلم میں شرکت کے لئے ٣ کروڑ سے زیادہ زائرین اور عزادار کربلائے معلی پہنچ چکے ہیں جبکہ دو کروڑ عاشقان حسینی نجف کربلا ملین مارچ میں شریک ہیں ۔
کربلائے معلی سے ہمارے نمائندوں کی رپورٹ کے مطابق اس وقت نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ الصلواۃ والسلام اور علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے روضہ ھای مبارک نیز بین الحرمین کے ساتھ روضہ ھای مبارک کے اطراف کی شاہراہیں اور سڑکیں اور پورا شہر کربلا عاشقان حسینی سے مملو ہے۔
عاشقان حسینی کے نجف کربلا اور بغداد کربلا ملین مارچ میں شریک لوگ سنیچر کی رات سے ہی کربلائے معلی پہنچنا شروع ہوگئے ہیں ۔عراقی ذرائع نے بتایا ہے کہ عاشقان حسینی کے نجف کربلا ملین مارچ میں اس سال دو کروڑ عاشقان حسینی نے شرکت کی جن میں ڈیڑھ کروڑ عزاداروں کا تعلق عراق کے مختلف علاقوں سے ، بیس لاکھ کا تعلق ایران سے بتایا گیا ہے جبکہ تیس لاکھ عاشقان حسینی پاکستان ، ہندوستان، افغانستان اور مختلف عرب ، افریقی، اور مغربی ملکوں سے نجف کربلا ملین مارچ میں شرکت کے لئے عراق پہنچے ہیں ۔
نجف کربلا ملین مارچ میں شریک عاشقان حسینی نے دنیا والوں کے نام کے ایک خط جاری کرکےپوری دنیا میں قیام امن کی حمایت اور نسل پرستی، فرقہ واریت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی مخالفت کو اپنے مارچ کا اہم ترین پیغام قرار دیا ہے ۔عاشقان حسینی کے نجف کربلا ملین مارچ کے شرکا نے دنیا والوں سے اپیل کی ہے کہ مظلوموں کی حمایت اور ظالموں سے نفرت و بیزاری کا اعلان کریں ، نسلی، قومی ، مذہبی اور فرقہ وارانہ تفرقہ انگیزی پر مبنی سامراجی سازشوں کو ناکام بنائیں اور عالمی سامراج کے مقابلے پر اٹھ کھڑے ہوں۔
دنیا والوں کے نام عاشقان حسینی کے نجف کربلا ملین مارچ کے اس پیغام کا عربی ، فارسی، اردو، ترکی ، استانبولی، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے جو سوشل نیٹ ورک پر اربعین لیٹر کے پیج پر دستیاب ہے -عراقی ذرائع نے بتایا ہے کہ نجف کربلا ملین مارچ کے ساتھ ہی عراق کے دیگر علاقوں سے بھی کربلائے معلی کی جانب عزاداروں کے پیدل کارواں روانہ ہوئے ہیں ۔ اس رپورٹ کے مطابق نجف کے بعد عاشقان حسینی کا سب سے بڑا پیدا کارواں بغداد سے کربلائے معلی کی جانب روانہ ہوا ہے جس میں ایک رپورٹ کے مطابق چالیس لاکھ سے زائد عاشقان حسینی شریک ہیں ۔ عاشقان حسینی کے نجف کربلا ملین مارچ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس مارچ میں صرف شیعہ مسلمان ہی نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں اہل سنت حضرات اور ہزاروں کی تعداد میں عیسائی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک ہیں ۔