پوپ نے ان لوگوں کی مذمت کی جو ’تمام مسلمانوں کو دہشت گرد‘ کہتے ہیں
رومن کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے مسلمان رہنماوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسلام کے نام پر ہونے والی ’دہشت گردی‘ کی مذمت کریں۔
ترکی سے روم واپس جاتے ہوئے طیارے میں دورانِ سفر بات کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ وہ اس نقص
ان کو سمجھتے ہیں جو اسلام کو ’دہشت گردی‘ سے جڑنے کے سٹیریوٹائپ یا مخصوص تصور سے ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’عالمی سطح‘ پر تشدد کی مذمت سے اکثر مسلمانوں کے بارے اس مخصوص تصور کو بدلا جا سکے گا۔
پوپ فرانسس ترکی کے تین روزہ دورے سے واپس جا رہے تھے جہاں انھوں نے عقائد کے درمیان تقسیم پر بات چیت کی۔
پوپ نے ان لوگوں کی مذمت کی جو ’تمام مسلمانوں کو دہشت گرد‘ کہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’جیسا ہم نہیں کہہ سکتے کہ تمام عیسائی بنیاد پرست ہیں۔‘
استنبول میں انھوں نے مشرقِ وسطیٰ میں عیسائیوں پر ظلم وستم کو بند کرنے کا کہا۔
آرتھوڈوکس عیسائیوں کے رہنما پیٹریارک بارتھولومیو کے ساتھ ایک مشترکہ اعلامیے میں انھوں نے کہا کہ وہ ’مشرقِ وسطیٰ کو عیسائیوں کے بغیر‘ نہیں دیکھ سکتے۔
پیٹریارک بارتھولومیو ڈھائی کروڑ آرتھوڈوکس عیسائیوں کے رہنما ہیں جن کا چرچ سنہ 1054 میں رومن چرچ سے فرقہ بندی کی وجہ سے علیحدہ ہوا تھا جس کی وجہ سے عیسائی دنیا تقسیم ہو گئی۔
ترکی کے جدید شہر استنبول کو ماضی میں قسطنطنیہ کہا جاتا تھا جو سنہ 1453 میں عثمانیہ خاندان کے ہاتھوں فتح ہونے تک آرتھوڈوکس عیسائیوں کا مرکز تھا۔اگرچہ ترکی میں اب عیسائیوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار ہے جبکہ وہاں آٹھ کروڑ مسلمان آباد ہیں۔
پوپ فرانسس نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے دورے کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ جنونیت اور بنیاد پرستی کی روک تھا کے لیے مسلمان کے ساتھ مکالمہ کیا جائے۔