برلن ۔ 22 فروری (یو این این) جرمن صدر یوآخم گاوک نے کہا ہے کہ جرمنی کو اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے ناگزیر حالات میں فوجیوں کی تعیناتی کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ گزشتہ روز جرمن ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے یوآخم نے کہا کہ جرمنی کو اپنی ذمہ
داریاں سمجھنے کی ضرورت ہے، ذمہ دار جرمنی جمہوریت اور استحکام کا ضامن ہے اور اسے پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی حالات میں ذمہ داری کا مطلب افواج کی تعیناتی کیلئے بین الاقوامی برادری کیساتھ مشاورت کرنا بھی ہے۔ یوآخم نے کہا کہ مذاکرات کی بجائے بندوق کا استعمال اچھا نہیں تاہم اگر امن کے ر کھوالے بدامنی پھیلانے والوں کو کھلی چھٹی دیدیں تو یہ اور بھی زیادہ بری بات ہے،سربرینکا اور روانڈا میں مداخلت طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ اظہار یکجہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اجداد کی نسلوں کے جرائم کی وجہ سے وہ ماضی میں خود کو جرمن شہری کے طور پر دیکھنا نہیں چاہتے تھے تاہم دھیرے دھیرے جرمنی بدل گیا، اب اس میں پختگی آ گئی ہے اور جنگوں کے دور کے برعکس جرمنی اب ایک بالکل مختلف ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کی جوہری ساکھ میں کوئی کمی نہیں اور یہ دیگر یورپی ممالک کے مقابل کھڑا ہے۔ گاوک نے کہا کہ جرمنی میں قانون کی حکمرانی اور سماجی توازن برقرار ہے اور یہ عوامل جرمن جمہوریت کا بہترین نمونہ ہیں۔ جرمن صدر نے کہا کہ ان تبدیلیوں کے نتیجے میں کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں جن سے جرمنی کو آگاہ رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن کے بحران پر جرمنی محض نرم رویئے تک محدود نہیں رہ سکتا بلکہ اسے دیگر یورپی ممالک کیساتھ ملکر بحران کیلئے ثالث کا کردار بھی نبھانا چاہئے۔ جرمن صدر نے کہا کہ نسلی فسادات کے تناظر میں بحران کو روکناذمہ دارانہ خارجہ پالیسی کا اہم پہلو ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کو محض یوکرائن کے بارے میں ہی نہیں بلکہ بحیرہ روم اور دنیا کے دیگر خطوں کے تنازعات کے حوالے بھی چوکنارہنا چاہئے۔ یوآخم نے کہا کہ جرمنی کو دنیا کے دور دراز خطوں میں ماحولیاتی تحفظ اور قابل تجدید توانائی کے فروغ میں بھی کردار ادا کرنا چاہئے اورجرمن باشندوں کو تارکین وطن سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔