آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یورپ میں اقتصادی بحالی کا عمل جاری رہنے کی پیشنگوئی کی گئی ہے
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے تیل کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے کمی کے باوجود 2015 اور 2016 میں عالمی معیشت کی بڑھوتری کے اندازوں میں کمی کر دی
ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں رواں برس ترقی کی شرح تین اعشاریہ پانچ فیصد رہے گی جو ادارے کے گذشتہ برس اکتوبر میں پیش کیے اندازوں سے اعشاریہ تین فیصد کم ہے۔
ادارے نے 2016 میں تین اعشاریہ سات فیصد کی شرح سے عالمی معاشی ترقی کا اندازہ لگایا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ منفی عناصر بشمول کمزور سرمایہ کاری کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں کمی کے دنیا کے کئی ممالک پر پڑنے والے اثرات مثبت نہیں ہوں گے۔
ادارے کے مطابق کم سرمایہ کاری کی وجہ سے آنے والے کئی برسوں میں متعدد ترقی یافتہ اور ترقی پذیر معیشتوں کی ترقی کی شرح بھی کم رہے گی۔
رپورٹ میں یورپ میں اقتصادی بحالی کا عمل جاری رہنے کی پیشنگوئی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ رواں برس یورو استعمال کرنے والے ممالک میں شرحِ ترقی ایک اعشاریہ دو فیصد اور آنے والے برس میں ایک اعشاریہ چار فیصد رہے گی۔
آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ برس چین کی شرحِ ترقی کم ہو کر چھ اعشاریہ تین فیصد پر آ سکتی ہے۔
ادارے کے مرکزی ماہرِ اقتصادیات اولیویئر بلینچارڈ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اس بارے میں پریقین ہے کہ چین میں شرحِ نمو میں کمی درجہ بہ درجہ آ رہی ہے۔
چین میں مجموعی ترقی کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد کے اندازوں سے اعشاریہ ایک فیصد بہتر رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق چینی معیشت کی شرحِ نمو میں کمی کا اثر ایشیا کی ابھرنے والی معیشتوں پر پڑ سکتا ہے۔
چین کی ترقی میں کمی
ادھر چین میں حکام کے مطابق ملکی معیشت نے گذشتہ برس سات اعشاریہ چار فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے جو کہ گذشتہ 24 برس میں سب سے کم شرح ہے۔
یہ 15 برس میں پہلا موقع ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے لیے ترقی کی شرح کا مقررہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
2014 کے لیے یہ ہدف سات اعشاریہ پانچ فیصد مقرر کیا گیا تھا جو 2013 کے مقابلے میں پہلے ہی اعشاریہ دو فیصد کم تھا۔
تاہم اقتصادی ترقی میں سست روی کے باوجود ملک کی مجموعی ترقی کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد کے اندازوں سے اعشاریہ ایک فیصد بہتر رہی ہے۔
ہانگ کانگ شنگھائی بینک کے ایشیائی اقتصادی ترقی کے شعبے کے سربراہ فریڈرک نیومین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آخری چوتھائی میں سات اعشاریہ تین کی شرح سے ترقی گذشتہ دہائی کے مقابلے میں شاندار نہیں لیکن اب بھی یہ دنیا میں ترقی کی تیز ترین شرحوں میں سے ہے۔‘