نئی دہلی۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل( آئی سی سی) نے بھلے ہی عالمی کپ 2015 سے پہلے بلے اور گیند کے درمیان کوئی زیادہ فرق نہیںہونے کی بات کی تھی لیکن ٹورنامنٹ کے ابتدائی مرحلے میں بلے بازوں کی ہی طوطی بولی اور عالم یہ رہا کہ پہلے دور میں 300 سے زیادہ رن کے اسکور، سب سے زیادہ سنچریوں اور سب سے زیادہ چھکوں کا نیا ریکارڈ بن گیا۔یہیں نہیں کسی ایک ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ بھی طے ہے ک
ہ کوارٹر فائنل میں ٹوٹ جائے گا۔ یہ ریکارڈ بھی اب محض 1186 رنز دور ہے۔ ورلڈ کپ 2007 اور 2011 میں اسی طرح کی 21،333 رنز بنے تھے جبکہ موجودہ ٹورنامنٹ میں اب تک کل 20147 رنز بن چکے ہیں۔ان میں سے 19122 رنز تو بلے بازوں نے بنائے ہیں جبکہ کسی ایک ورلڈ کپ میں بلے سے نکلے رنز کا ریکارڈ 19986 ہے جو 2011 میں برصغیر میں بنا تھا۔ اس بار ابھی تک صرف 41 میچ کھیلے گئے ہیں جبکہ ورلڈ کپ 2011 میں 49 اور 2007 میں 51 میچ کھیلے گئے تھے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلے جا رہے ورلڈ کپ میں اب تک بلے بازوں نے کل 35 سنچری لگائی ہیں جو اس ٹورنامنٹ کا نیا ریکارڈ ہے۔ اس سے پہلے ہندوستان ، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں 2011 میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں کل 24 سنچری لگی تھی۔ورلڈ کپ کا آغاز 1975 میں ہوا تھا اور اس سے پہلے ٹورنامنٹ صرف چھ سنچری لگی جبکہ اس کے چار سال بعد 1979 میں صرف دو سنچری ہی بن پائی تھی۔ اس کے علاوہ 1983 اور 1992 میں آٹھ۔ آٹھ، 1987 اور 1999 میں 11۔ 11 سنچری لگے تھے۔ اس درمیان جب 1996 میں برصغیر نے ورلڈ کپ کی میزبانی کی تو تب 16 سنچری بنی لیکن 2003 میں یہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ تب 21 سنچری لگی جو 2011 تک قائم رہا۔ اس درمیان ویسٹ انڈیز میں 2007 میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں 20 سنچری بنی تھی۔سری لنکا کے کمار سنگاکارا اب تک موجودہ ٹورنامنٹ میں چار سنچری لگا چکے ہیں جو کسی ایک ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ سنچری کا نیا ریکارڈ ہے۔ ان سے پہلے مارک وا نے 1996، سوربھ گانگولی نے 2003 اور میتھیو ہیڈن نے 2007 میں تین۔ تین سنچری لگائی تھی۔ سنگاکارا نے اپنی چاروں سنچری مسلسل میچوں میں ٹھونکی اور اس طرح سے ورلڈ کپ ہی نہیں ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی نیا ریکارڈ بنایا تھا۔سری لنکا کے ہی تلک رتنے دلشان، ہندوستان کے شکھر دھون، بنگلہ دیش کے محموداللہ اور زمبابوے کے برینڈن ٹیلر نے بھی موجودہ عالمی کپ میں دو دو سنچری لگا چکے ہیں۔سنگاکارا کی نگاہ عالمی کپ میں سنچری لگانے کے سچن تندولکر کے ریکارڈ پر ٹکی ہوگی۔ تندولکر 1992 سے 2011 تک چھ عالمی کپ میں کھیلے اور انہوں نے اس دوران چھ سنچری لگائی۔ سنگاکارا کے نام پر اب کل پانچ سنچری درج ہیں اور وہ آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ کے ساتھ مل کر دوسرے نمبر پر ہیں۔سری لنکا کے ہی تلک رتنے دلشان اور جنوبی افریقہ کے کپتان اے بی ڈی ولیئرس کی نگاہ بھی تندولکر کے ریکارڈ تک پہنچنے یا اس سے آگے نکلنے پر لگی ہوگی۔ ان دونوں کے نام پر عالمی کپ میں ابھی تک چار۔ چار سنچری درج ہیں۔ سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے نے بھی چار سنچری لگائی ہیں اور وہ بھی اپنے آخری ورلڈ کپ کو یادگار بنانے کی کوشش کریں گے۔اگر چھکوں کی بات کریں تو موجودہ عالمی کپ میں اب تک کل 388 چھکے لگ چکے ہیں جو ٹورنامنٹ کا نیا ریکارڈ ہے۔ اس سے پہلے کا ریکارڈ ورلڈ کپ 2007 میں بنا تھا۔ تب 373 چھکے لگے تھے۔ پہلے ورلڈ کپ میں صرف 28 چھکے لگائے گئے تھے جبکہ برصغیر میں کھیلے گئے گزشتہ ورلڈ کپ ممے 258 چھکے پڑے تھے۔ اس سے زیادہ چھکے 266 تو ورلڈ کپ 2003 میں لگ گئے تھے۔ڈیولیئرس موجودہ عالمی کپ میں اب تک 20 چھکے لگا چکے ہیں۔ انہوں نے ہیڈن کے 2007 کے 18 چھکوں کا ریکارڈ توڑا۔ کرس گیل نے بھی موجودہ ٹورنامنٹ میں 18 چھکے لگا کر ہیڈن کے ریکارڈ کی برابری کر دی ہے۔ ڈی ولیئرس نے اس درمیان عالمی کپ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر دیا ہے۔ یہ جنوبی افریقی بلے باز 2007 سے ورلڈ کپ میں کھیل رہا ہے اور اب تک 36 چھکے لگا چکا ہے۔ انہوں نے رکی پوٹگ 31 کا ریکارڈ توڑا۔ گیل 29 چھکے تیسرے مقام پر ہیں۔عالمی کپ میں پہلے دور میں ہی 300 سے زیادہ رن کے 25 اسکور بن گئے ہیں جو کہ نیا ریکارڈ ہے۔ اس سے پہلے 2011 میں 17 بار ٹیموں نے 300 رنز کی تعداد کو چھو لیا تھا جبکہ 2007 میں یہ تعداد 16 بار کی تھی۔ورلڈ کپ 1975 میں چار مرتبہ ٹیموں نے 300 سے زیادہ رن بنائے تھے جبکہ اس کے چار سال بعد 1979 میں تو کوئی بھی ٹیم اس مقام پر نہیں پہنچ پائی تھی۔ تب سب سے زیادہ اسکور ویسٹ انڈیز چھ وکٹ پر 293 رنز نے بنایا تھا۔آسٹریلیا نے اس بار افغانستان کے خلاف پرتھ میں چھ وکٹ پر 417 رن بنا کر عالمی کپ میں نیا ریکارڈ بنایا۔ اس نے ہندوستان کے 2007 میں برموڈا کے خلاف بنائے گئے پانچ وکٹ پر 413 رن کے ریکارڈ کو توڑا۔ جنوبی افریقہ اب تک دو بار 400 رن کے اعداد و شمار کو پار کر چکا ہے۔ ڈی ولیئرس کی قیادت والی ٹیم نے آئرلینڈ کے خلاف چار وکٹ پر 411 اور ویسٹ انڈیز کے خلاف چار وکٹ پر 408 رن بنائے۔ویسٹ انڈیز میں 2007 میں کھیلے گئے ورلڈ کپ سے پہلے 300 رن تک پہنچنا آسان نہیں رہتا تھا۔ اس سے پہلے 1983 میں چار، 1987 میں ایک، 1992 میں دو، 1996 میں پانچ، 1999 میں تین اور 2003 میں نو بار 300 یا اس سے زیادہ رن کے اسکور بنے تھے۔