ناظرین کوہنسانے اور ان کے لئے تفریح کا سامان کے طور پر فلموں میں کامیڈی کا استعمال کوئی نیا نہیں ہے ۔ ماضی میں فلمیں کامیڈی کو لے کر بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے ۔ ان کا موضوع فیملی ڈرامہ ہوتا تھا یعنی ایسی فلم اموشن اور ٹریجڈی والی ہوتی تھی اور ناظرین کو ہنسانے اور تھوڑی دیر کے لئے ناظرین کو دوسرے پہلو کی طرف لے جانے کے لئے بیچ بیچ میں کامیڈی والے سین کو رکھا جاتا تھا ۔ یعنی پہلے کی فلموں میں کامیڈی تو دیکھنے کو ملتی تھی لیکن فلم کی بنیاد نہیں ۔ لیکن موجودہ دور میں یہ کامیڈی اموشن پر بھاری پڑتی نظر آ رہی ہے ۔فلموں کی بنیاد کامیڈی ہوتی ہے ۔ فلم میں اموشن تو ہوتا ہے فلم کی کہانی فیملی ڈرامہ ٹچ لئے ہوتی ہے لیکن ان سب کے باوجود کامیڈی کا پہلو وزن دار ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے کی فلموں کی کہانی ناظرین کے دلوں پر اتنا اثراندازہوتی تھی کہ اس کہانی کا درد لوگوں کے دلوں میں عرصے تک باقی رہتا تھا لیکن آج فلموں میں درد ہوتا ہے لیکن اس درد کا احساس لوگوں کے دلوں سے بہت جلد چلا جاتا ہے ۔ دوسرے لفظوںمیں کہیں تو سنیماہال سے نکلتے ہی کہانی کا موضوع ناظرین کے ذہنوںسے نکل جاتا ہے صرف باقی رہ جاتا ہے تو وہ ہے کامیڈی ۔ اس لئے اب بالی وڈ میں سنجیدہ اور جذباتی ایشوز کو ہنسی کا ملمع چڑھا فلمیں پیش کرنے کا نیا ٹرینڈ چل پڑا ہے ۔ حال ہی میں آئی ’ لنچ باکس‘ ، جولی ایل ایل بی ، وکی ڈونر جیسی فلمیں جن موضوع پر بنی اور ان کی جو کہانی تھی وہ سنجیدہ ایشو کہے جاتے ہیں لیکن یہ فلمیں بالی وڈ کی تاریخ میں کامیڈی کے عمدہ استعمال کے لئے یاد کی جاتی رہیں گی ۔ بالی وڈ میں مسٹر پرفکٹنشٹ یعنی عامر خان کی فلموں کی بات کریں تو ان کی دو فلمیں تھری ایڈیٹس اور پیپلی لائیو میں سماج کے دو سنجیدہ ایشو یعنی کسانوں کی خودکشی اور یوتھ کے کیریئر چیلنج کا موضوع بنایا گیا ۔ ان دونوں فلموں میں فلم پیش کرنے کا انداز ایسا رہا کہ ناظرین کو ہنستے ہوئے سچ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔