علی گڑھ،(نامہ نگار)ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ لوک سبھا کے عام انتخابات میں عام آدمی پارٹی کتنی سیٹیں حاصل کرے گی اور اس کو کتنی مقبولیت ملے گی لیکن اتنا تو طے ہے کہ ملک کی مضبوط سیاسی پارٹیوں کے سارے حساب کتاب کو عام آدمی پارٹی کی دہلی کی جیت نے بگاڑ دیا ہے اور ان کے یہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ ۲۰۱۴کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی کا مقابلہ کس طرح کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار سر سید اویئرنیس فورم کے صدر ڈاکٹر شکیل صمدانی نے ایک مذاکرہ بعنوان’’عام آدمی پارٹی اور مسلمانوں کا لائحہ عمل ‘‘ پر اپنے صدارتی
خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح عام آدمی پارٹی نے انتخابات میں فتح حاصل کی ہے اور پورے ملک میں لوگ جوق در جوق اس پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں وہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ سچ مچ لوگ ہر طرح کی عصبیت سے اوپر اٹھ کر اس پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس بات کی بھی غمازی کرتا ہے کہ ہندوستان کے غریب ،دبے کچلے عوام اور اقلیتیں موجودہ سیاسی پارٹیوں سے بے انتہا پریشان ہیں اور وہ ان پارٹیوں کی عیاری، مکاری، وعدہ خلافی، خود غرضی، بے حسی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کرپشن کا حل چاہتے ہیں۔ڈاکٹر صمدانی نے یہ بھی کہا کہ عام آدمی پارٹی کو اپنی مقوبلیت برقرار رکھنے کے لیے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا اور مسلمانوں کے سلسلے میں منصفانہ ،عادلانہ اور فراخدلانہ موقف اختیار کرنا ہوگا اور انہیں یہ بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ مسلمانوں کی مدد کے بغیر کوئی بھی سیاسی پارٹی دہلی کے اقتدار پر قبضہ نہیں کر پائے گی۔ ریٹائرڈ بینک آفیسر اور یونائٹیڈ مسلم آرگنائزیشن کے سرگرم رکن نجم عباسی نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے ابھی تک مسلمانوں کے تئیںاپنی پایسی کی وضاحت نہیں کی ہے اس لیے اسے فوراََ مسلمانوں کے تعلق سے اپنی پالیسیوں کا علان کرنا چاہئے۔ انہوں نے مرکز میں بر سرِ اقتدار کانگریس پارٹی اور صوبے میں بر سرِ اقتدار سماج وادی پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں نے بھی مسلمانوں کے تعلق سے کیے گئے زیادہ تر وعدوں کو فراموش کر دیا ہے اور اگر ان کا یہی حال رہا تو ۲۰۱۴کے انتخابات میں ان کی شکست یقینی ہے۔ اس لیے انہیں دلی حکومت میں فوراََ کسی مسلمان کو وزارت میں شامل کرنا چاہئے اوراپنا ایک ڈیلی گیشن مظفر نگر کے فساد زدہ لوگوں کی حالت جاننے کے لیے بھیجنا چاہئے۔ انہیں مسلمانوں کے ایشوز کو بھی اپنے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہئے ۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق کابینہ ممبر شعیب علی نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کو قومی سطح پر ایسی پالیسی مرتب کرنی چاہئے جس میں زندگی کے ہر شعبئہ کے لوگوں کے مسائل کا حل موجود ہو، بالخصوص مسلمانوں کے ریزرویشن اور تحفظ کے سلسلے میں اپنی پارٹی کی پالیسی کی وضاحت کرنی چاہئے۔ انہوں نے سونیا گاندھی اور کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سونیا گاندھی نے پچھلے سال ویڈیوں کانفرنسنگ کے ذریعہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن بحال کرنا تو درکنار ابھی تک اس پر کوئی گفتگو تک بھی نہیں کی۔ اخیر میں مذاکرہ میں شامل افراد نے ایک قراردا د پاس کی جس میںمرکزی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے وہ مسلمانوں کے تعلق سے کئے گئے وعدوں پر عمل کریں اور فروری میں ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں فرقہ وارانہ تشدد انسداد بل کو پاس کریں۔ اسی کے ساتھ ساتھ اتر پردیش کی صوبائی حکومت کی بے حسی اور مظفر نگر فساد متاثرین کے سلسلے میں اپنائے گئے رویے کی مذمت کی گئی۔اس پروگرام میں جن اہم حضرات نے شرکت کی ان میں نظام الدین،صدر علی گڑھ مدرسہ ایسو سی ایشن،نعمان قاسمی،ڈائریکٹر فائز ہ اکیڈمی،ڈاکٹر جرار رضوی، عبداللہ صمدانی،عتیق انصاری،عائشہ انصاری ،انجم تسنیم،وغیرہ خصوصیت کے حامل رہے۔