لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ عام آدمی پارٹی کے اترپردیش میں بڑھتے قدم سے سیاسی پارٹیوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ پارلیمنٹ کی ۸۰ نشستوں والے اترپردیش میں تیزی سے لوگ عام آدمی پارٹی کی طرف راغب نظر آرہے ہیں۔
کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کے پارلیمانی حلقہ امیٹھی میں جس طرح کمار وشواس کی کانگریسی کارکنان نے مخالفت کی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عاپ کی مقبولیت کانگریسیوںکو برداشت نہیں ہو رہی ہے۔ اسی طرح لکھنؤ میں کمار وشواس کی پریس کانفرنس میں سماج وادی پارٹی کے کارکنوں نے انڈا پھینک کر اپنے جذبات کا اظہارکیا۔ جب سے عام آدمی پارٹی کو کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریلوال نے نمبر جاری کئے ہیں اترپردیش کے ہر ضلع میں پارٹی کا ممبر بننے کیلئے لوگوں میں بے چینی دکھائی دے رہی ہے۔
الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں بھی پارٹی چھائی ہوئی ہے۔ عام آدمی پارٹی کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اترپردیش کی سیاسی پارٹیوں نے اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ دہلی میں اسمبلی الیکشن کے نتائج کے بعد سیاسی پارٹیوں کی سمجھ میں آگیا ہے کہ اب عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔ اب عوام سیاسی پارٹیوں کے جھوٹے وعدو ںپر بھروسہ نہیں کر سکتے ۔
عام آدمی پارٹی کے بڑھتے قدم سے سب سے زیادہ پریشانی بی جے پی ، کانگریس اور سماج وادی پارٹی کو ہو رہی ہے۔ بی ایس پی کو اپنے دلت ووٹوں پر بھروسہ ہے اس لئے اس میں اتنی بے چینی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ بی جے پی نریندر مودی کے سہارے اترپردیش پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہی تھی لیکن اب اس کے بھی ہوش اڑ گئے ہیں۔ دہلی میں عاپ کی وجہ سے ہی بی جے پی کی حکومت نہیں بن سکی ۔ ۱۹۷۷ء میں رائے بریلی میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو جنتا پارٹی کے راج نرائن نے نہ صرف شکست دی بلکہ کانگریس کی چولیں ہلا دی تھیں اور ملک میں پہلی مرتبہ مرکز میں غیر کانگریسی حکومت بنی تھی۔
سماج وادی پارٹی کو اترپردیش میں حکومت ہونے کی وجہ سے زیادہ سیٹیں جیتنے کی امید ہے لیکن اندر ہی اندر پارٹی میں بے چینی دکھائی دے رہی ہے۔ خاص طور سے نوجوان زیادہ بے چین نظر آرہے ہیں ۔ مظفرنگر میں ایک دن میں عام آدمی پارٹی کے پانچ ہزار ممبر بن گئے۔ اسی طرح ممبر شپ مہم ہر ضلع میں شروع کر دی گئی ہے اور لوگ تیزی سے اس کے ممبر بن رہے ہیں۔