جرمنی میں توبنگن یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک دلچسپ سافٹ ویئر تیار کیا ہے جو کسی بھی تصویر کو دیکھ کر اسے دنیا کے بڑے مصوروں کی طرح پینٹ کرسکتا ہے۔جرمن سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ اس سافٹ ویئر کا الگورتھم ”ڈیپ لرننگ“ پروگرام کے زمرے میں آتا ہے اور اسے گوگل جیسے ادارے بھی تصاویر کی شناخت اور دیگر کاموں کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ الگورتھم بہت مہارت سے پہلے ایک تصویر کو نیورل نیٹ ورک کے ذریعے توڑتا ہے اور پھر اس تصویر کا عکس ہوبہو کسی مشہور مصور کے انداز پر بناتا ہے۔ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے مصوروں کے انداز اگرچہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں لیکن ان کا پروگرام اسے دیکھتے ہوئے ہو بہو ان کی نقل کرتا ہے۔
ماہرین نے آزمائش کے طور پرسافٹ ویئر کے ذریعے اپارٹمنٹ کی تصویر کھینچی اور سافٹ ویئر سے انہیں مختلف عظیم مصوروں کے انداز میں تیار کرنے کی ہدایات دیں، سافٹ ویئر نے کچھ وقت لگا کر اس تصویر کو ”جے ایم ٹرنر“ کی مشہور پینٹنگ ” دی ریک آف ٹرانسپورٹ شپ“ وان گوگ کی ”اسٹیری نائٹ“ اور ایڈورڈ منخ کی پینٹنگ ”سکریم“ میں بدل کر دکھایا جو ان فنکاروں کی شہرہ آفاق تخلیقات ہیں جب کہ تصویر بنانے میں حیرت انگیز طور پر بڑے استادوں کے کام کو ہو بہو نقل کیا گیا۔ماہرین کے مطابق اس ایجاد کا اصل مقصد یہ نہیں کہ بڑے مصوروں کی نقل اتاری جائے بلکہ اسے اس لیے بنایا گیا ہے کہ انسان آخر کس طرح کسی منظر کو دیکھ کر اس کی تصویر کشی کرتا ہے۔