تشدآمیز واقعات رونما2فوٹو جرنلسٹوںسمیت کئی افراد زخمی
سرےنگر۔20ستمبر(ٰیو این این)شوپیاں چلو کی کال کو ناکام بنانے کے سلسلے میں اگر چہ پوری حریت قیادت کو انتظامیہ نے گھروںمیں نظر بند کر دیا تھا تاہم اس کے باوجود وادی کے اطراف واکناف میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں برآمد ہوئیں پولیس وفورسز نے احتجاج کرنے والوں اور شوپیاں کی جانب سے مارچ کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسوں گیس کے گولے داغے ربر کی گولیاں چلائیں ، پیلٹ اور پیپر گیس کا استعمال کیا ۔ پولیس اور نوجوانوں کے درمیان تصادم آرائیوں کے دوران 2فوٹو جرنلسٹوں سمیت 10افراد زخمی ہوئے ۔
شوپیاں میں 14ویں روز بھی انتظامیہ نے کرفیو کا نفاذ عمل میں لا کر لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی تاہم گاگرن ، بونہ بازار ، ملک ، محلہ اور بابا محلہ علاقوںمیں نماز جمعہ کے بعد بڑی تعداد میں لوگوںنے ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے ۔ حاجن ، پلہالن ، بارہ مولہ ،اننت ناگ قصبوں میں بھی عام شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں برآمد ہوئیں۔ےو اےن اےن کے مطابق شوپیاں چلو کی کال پر عمل کرتے ہوئے شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں صبح 10بجے کے قریب نوجوانوںکی کثیر تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور انہوںنے شوپیاں کی طرف مارچ کرنا شروع کیا جلسوس میں شامل نوجوان جونہی رنگر سٹاف خواجہ بازار کے نزدیک پہنچ گئے پہلے سے تعینات پولیس وفورسز اہلکاروں نے ان کا راستہ روک دیا جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوںنے سنگباری شروع کی جس کے جواب میں پولیس وفورسز نے آنسوں گیس کے گولے داغے اور نوجوانوں کا تعاقب کیا جس کے نتیجے میں نوہٹہ علاقے میں افرا تفری ، خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا ۔
نمائندے کے مطابق پولیس کی بھاری جمعیت نے میر واعظ منزل واقع راجوری پر چھاپہ ڈالا اور تلاشی لی اس دوران سینکڑوں نوجوان جامع مسجد میں داخل ہوئے اور لاوڈ سپیکر سے لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر آنے کا اعلان کیا جس کے ساتھ ہی شہر خاص کے صراف کدل ، نوہٹہ ، راجوری کدل ، کاوڈارہ ، بہوری کدل ، نوا بازار ، زینہ کدل ، خانیار ،گوجوارہ اور اس کے ملحقہ علاقوں سے نوجوانوں کی کثیر تعداد جمع ہوگئی اور شوپیاں کی طرف مارچ کرنا شروع کردیا تاہم پولیس وفورسز نے مارچ کرنے والے نوجوانوں کو اس کی اجازت نہیں دی اور احتجاج کرنے والے نوجوانوں پر آنسوں گیس کے گولے داغے جسے شہر خاص کے مختلف علاقوںمیں سنسنی اور خوف و دہشت پھیل جانے کے باعث لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے ۔ نماز جمعہ کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے نوہٹہ جامع مسجد سرینگر سے ایک احتجاجی ریلی نکالی اور نوہٹہ میں دھرنا دیا جلوس میں شامل لوگ جونہی خواجہ بازار کی پیش قدمی کرنے لگے رنگر اسٹاف پر تعینات پولیس وفورسز اہلکاروںنے آنسوں گیس کے گولے داغے ، پیپر گیس اور پیلٹ گن کا استعمال کیا اور ہوا میں ربر کی گولیاں چلائیں۔ تصادم آرائیوںمیں دو فوٹو جرنلسٹ اے ایف پی کے توصیف مصطفی اور پریس ٹی وی کے ویڈیو جرنلسٹ اعجاز احمد زخمی ہو گئے ۔ پولیس ذرائع نے شہر خاص میں سنگبازی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دو فوٹو جرنلسٹ زخمی ہو گئے ہیں جنہیں علاج ومعالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا ہے تاہم کشمیر کے کئی اور علاقوںمیں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے حالات پر پوری طرح سے قابو ہے اور کسی بھی جگہ سے ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ ادھر نماز جمعہ کے بعد بارہ مولہ میں نوجوانوں کی کثیر تعداد نے ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور پولیس اسٹیشن کی طرف پیش قدمی شروع کی پہلے سے تعینات پولیس وفورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسوں گیس کے گولے داغے ، لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں قصبے میں افرا تفری ، خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا اورلوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے
۔ نمائندے کے مطابق فریقین کے درمیان کافی دیر تک تصادم آرائیوں کا سلسلہ جار ی رہا جس کے دوران کئی افراد کو چوٹیںآئیں جنہیں علاج ومعالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا ۔ ادھر کاڈی پورہ اننت ناگ میں اس وقت سنسنی اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا جب نماز جمعہ کے بعد نامعلوم افراد نے سی آر پی ایف کی جانب ایک پتھر پھینکا اور سی آر پی ایف اہلکار اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکے اور انہوںنے دکانداروں ، گراہکوں ، راہگیروں کی ہڈی پسلی ایک کردی جس پر لوگوں نے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے ۔ نمائندے کے مطابق سیول انتظامیہ نے احتجاج کرنے والوں کو یقین دلایاکہ معاملے کی تحقیقات کی جائے گی اور جو کوئی بھی ملوث ہوگا اس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ ادھر شوپیاں میں انتظامیہ نے 14ویں روز بھی کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا تاہم شام چار بجے کے بعد کرفیو میں نرمی کی گئی جس کے دوران بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے باہر آئے ۔ نمائندے کے مطابق بونہ بازار ، ملک محلہ ، جانہ محلہ علاقوںمیں نماز جمعہ کے بعد کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے جبکہ سہ پورہ کراسنگ کے نزدیک اس وقت افرا تفری اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا جب مختلف علاقوں سے نماز جمعہ کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے ہلاکتوںکے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اس دوران پولیس وفورسز نے ہوا میں گولیوں کے کئی راونڈ چلائیں جس کے نتیجے میں احتجاج کرنے والے منتشر ہونے پر مجبور ہوئے۔نمائندے کے مطابق شمالی کشمیر کے سوپور ، حاجن قصبوںمیں بھی نماز جمعہ کے بعد ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرئے ہوئے پلہالن ،پٹن ، چھور ،ہائیگام علاقوںمیں تیسرے روز بھی دوعسکریت پسندوں کے جاں بحق ہونے کی یاد میں مکمل ہڑتال کے باعث زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی نماز جمعہ کے بعد پٹن پلہالن کے علاقے میں سرینگر مظفر آباد شاہراہ پر نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرئے کئے اس دوران پولیس کے ساتھ ان کی تصادم آرائی ہوئی تاہم کسی کے زخمی ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔
نماز جمعہ کے بعد عام شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف وادی کے اطراف واکناف میں احتجاجی مظاہرئے ہوئے پولیس اور نوجوانوں کے درمیان تصادم آرائیاں ہوئیں جس کے دوران کئی افراد کو چوٹیں آئیں تاہم کسی کے ہلاک ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیںہوئی۔