جنوبی افریقہ کی ہائی کورٹ نے سابقہ عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سوڈانی صدر عمر البشیر کو گرفتار کرنے کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ دوسری جانب سوڈانی صدر ایک فوجی اڈے سے روانہ ہونے کے بعد اپنے وطن پہنچ گئے ہیں۔
سرڈانی صدر عمر البشیر جنوبی افریقہ میں افریقن سمٹ میں شرکت کے بعد اپنے ملک پہنچ گئے ہیں۔ اُن کا ہوائی جہاز خرطوم کے ہوائی اڈے پر اتر گیا ہے۔
قبل ازیں سوڈان کے وزیر مملکت برائے اطلاعات یاسر یوسف نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اُن کے صدر اپنے وطن کے لیے جنوبی افریقہ سے روانہ ہو گئے ہیں اور وہ پیر کی شام تک خرطوم پہنچ جائیں گے۔ سوڈانی نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ خرطوم پہچنے کے بعد صدر عمر البشیر ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے۔ اُدھر جنوبی افریقہ کے ایک مقامی ٹیلی وژن نیٹ ورک ای این سی اے کے رپورٹر نے اپنے چینل پر بتایا کہ پریٹوریا کے نواح میں واقع واٹرکلُوف ایئر فورس بیس سے صدر عمرالبشیر کا طیارہ وطن واپسی کے لیے روانہ ہوا۔ رپورٹر نے دعوی کیا ہے کہ طیارے کی روانگی کے وقت وہ وہاں موجود تھا۔ جنوبی افریقی حکومت کی جانب سے افریقین سمٹ کے تمام شرکاء کو سفارتی استثنیٰ حاصل تھا۔
دوسری جانب پریٹوریا کی عدالت کے جج ہانس فیبریکُوس نے آج صبح اتوار کے روز ارجنٹ اپیل پر بقیہ کارروائی کا آغاز کیا۔ عدالت میں ریاست کی جانب سے وکیل ولیم مخاری پیش ہوئے۔ جنوبی افریقہ کی وزارت انصاف نے پیر کی صبح واضح طور پر کہا کہ وہ عدالت میں سوڈانی صدر کے حوالے سے دائر ارجنٹ اپیل کی بھرپور مخالفت کرے گی۔ پیر کی صبح عدالت نے اِس مقدمے کی شنوائی شروع کرنے کے فوری بعد اِس کو ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کر دیا۔ عدلتی جج فیبریکُوس نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے جمع کروائی گئی دستاویز کا بغور مطالعہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ اپیل پر مزید کارروائی جاری رکھی جا سکے۔
عدالتی کارروائی میں شامل ایک اور جج ڈنسٹن ملمبو نے کارروائی کے دوران کہا کہ جنوبی افریقی حکومت کا سوڈان کے صدر عمرالبشیر کو انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کے وارنٹ کے حوالے سے گرفتار نہ کرنا اور اُن کا عدالتی حکم کے باوجود روانہ کر دیا جانا حقیقت میں جمہوریہ جنوبی افریقہ کے دستور کی خلاف ورزی ہے۔ ہائی کورٹ نے پہلے عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر سوڈانی صدر کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ آج پیر کی صبح سوڈانی صدر کو کانفرنس سینٹر کے باہر دیکھا گیا۔ یہ کانفرنس سینڈٹن میں منعقد کی گئی۔ پیر دو روزہ کانفرنس کا اختتامی دن تھا۔ ایک اور عالمی تنظیم اواز نے بھی ان لائن موومنٹ کا آغاز کرتے ہوئے جیکب زوما حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سوڈانی صدر کو حراست میں لے کر انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کو پیش کرے۔ یہ حقیقت بھی عام کر دی گئی ہے کہ جنوبی افریقہ کی وزیر داخلہ نے رواں مہینے کی پانچ تاریخ کو افریقن سمٹ کے تمام شرکاء کے لیے سفارتی استثنیٰ دینے کی بین الاقوامی ڈیل پر دستخط کیے تھے۔
آج پیر ہی کے روز جنوبی افریقہ کی پارلیمنٹ نے سوڈانی صدر عمر البشیر کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ پارلیمنٹ نے عدالتی حکم کو ایک موقع پرستانہ فعل قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ براعظم افریقہ کے مختلف لیڈران کو ایک دوسرے کے مقابل اور مخالف کرنے کے مساوی ہے۔ جنوبی افریقی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی امور کی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہ سیفوزیوی مسانگو نے مزید کہا کہ اگر مستقبل میں ایسی صورت حال دوبارہ پیدا ہوئی تو حکومت کو مشورہ دیا جائے گا کہ وہ انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی رکنیت بابت غور کرے۔