امیہ الجبارہ داعش کےخلاف لڑتے ہوئے شہید ہو چکی ہے
قبائلی سماج پر مشتمل مسلم دنیا کی تاریخ میں بہادر اور جنگجو خواتین کے واقعات تو ان گنت موجود ہیں مگر کہیں بھی کسی خاتون کے اپنے قبیلے کی ‘سردار’ بننے یا مرنے کے بعد ایسا کوئی لقب پانے کا کوئی ایک واقعہ بھی موجود نہیں ہے۔ اسے گردش زمانہ کے اثرات و نتائج سمجھیں یا خواتین کی ابھرتی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کہ عراق جیسے پرتشدد ماحول کے حامل ملک میں ایک بہادر خاتون کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں
مارے جانے کے بعد قبیلے کی سردار قرار دیا ہے۔
قبیلے کی ‘سردار’ کا لقب پانے والی بننے والی مقتول خاتون عراق کے ضلع صلاح الدین سے تعلق رکھتی ہے اور امیہ ناجی الجبارہ کے نام سے مشہور رہ چکی ہے۔ وہ ضلعی حکومت میں خواتین اور سماجی امور کی مشیرہ کے طور پر کام بھی کرتی رہی ہے۔ تین ماہ قبل جب دولت اسلامی کے ٹڈی دل لشکرنے ضلع صلاح الدین کے در وبام پر یلغار کی تو قبیلے کے کسی بھی دوسرے غیور فرد کی طرح امیہ نے بھی بندوق اٹھائی اور اپنی اور پورے قبیلے کی عزت وناموس کے لیے لڑنے لگی۔
عراق کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل قاسم عطا نے بتایا کہ ضلع صلاح الدین میں داعش کے خلاف فوجی کارروائی کے دوران ایک طرف داعش اور فوج کے درمیان گمسان کی جنگ تھی اور دوسری جانب مقامی قبائل اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہورہی تھیں۔ فوج کی کارروائی میں داعش کے سات دہشت گرد ہلاک ہوئے اور اس دوران ان سے لڑتے ہوئے امیہ الجبارہ بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیھٹی۔ امیہ کی جنگ میں مارے جانے کی خبر سامنے آئی تو فوج کی جانب سے اس کے خاندان سے نہ صرف تعزیت کی گئی بلکہ اس کی بہادری اور جرات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
عراق میں انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں بھی امیہ الجبارہ کی جانثاری، جرات اور بہادری کے ساتھ اپنی جان قربان کرنے پر اسے خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امیہ الجبارہ نے کئی ہفتے داعش کے گمراہ لوگوں کے خلاف ایک نڈر اور بہادر جنگجو کی طرح لڑائی لڑی۔ دہشت گرد اسے گولی سے مارنے میں تو ناکام رہے اور ہاون راکٹوں کی بارش کرکے شہید کر دیا گیا۔
عراق کی وزارت عظمیٰ میں قبائلی سرداروں کے سیکشن کی جانب سے امیہ کی خدمات اور دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر اسے”قبیلے کی سردار” لقب دیا گیا۔
یوں عراق کی تاریخ میں کسی خاتون کو پہلی مرتبہ اس لقب سے نوازا گیا ہے۔ امیہ اپنے ملک میں خواتین کےحقوق کی ایک مؤثر آواز سمجھی جاتی تھی۔ داعش کے حملے کے فوری بعد اس کے خاندان نے بھی دہشت گردوں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے تھے۔ لڑائی میں امیہ کے خاندان کے کئی دوسرے افراد بھی جاں بحق ہوچکے ہیں۔