یو این ہائی کمیشن کی واقعے کی شدید مذمت
عراق اور شام میں انسانیت سوز مظالم ڈھانے والی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کے جنگجوئوں کے ہاتھوں نہتے شہریوں کا قتل عام بدستور جاری ہے اور شدت پسند ظلم وبربریت کی نت نئی مثالیں قائم کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق داعشی جنگجوئوں نے عراق کے شہر موصل میں ایک مقامی خاتون سماجی کارکن کو محض اس وجہ سے قتل کر دیا کہ وہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر داعش پر تنقید کر بیٹھی تھی۔
عراق میں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشنر نیکولائے ملاڈی نوف نے جمعرات کو ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے داعشی جنگجوئوں کے ہاتھوں خاتون سماجی کارکن سمیرہ صالح علی النعیمی کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ یو این عہدیدار کا کہنا تھا کہ داعش کے شدت پسندوں کی سفاکانہ سرگرمیوں کا یہ پہلا انسانیت سوز واقعہ نہیں بلکہ یہ گروپ شام اور عراق میں اپنے زیر تسلط علاقوں میں اسی طرح عام شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
مسٹر نیکولائے نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ داعش کے مظالم کی مذمت کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو اس کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے مٶثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کمزور اور بے بس شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔ اس کے جنگجوئوں کے نزدیک بڑا، چھوٹا، عورت مرد، بچہ بزرگ، مسلم ، غیر مسلم کی کوئی قید نہیں۔ جنگجو جسے چاہتے ہیں نہایت سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قتل کر دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ سمیرہ النعیمی 17 ستمبر کو موصل میں اپنے گھر سے لاپتا ہو گئی تھی۔ اس سے قبل اس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’فیس بک‘‘ داعش کے مظالم اور مقدس مقامات کو دھماکوں سے اڑانے کی شدید مذمت کی کی تھی۔
ایک دوسرے ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش کی ایک نام نہاد شرعی عدالت میں سمیرہ کے خلاف ارتداد کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ دوران حراست اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے توبہ پر مجبور کیا جاتا رہا ہے۔ بعد ازاں اسے گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔