عراق کے وسط میں شیعہ اکثریتی علاقے میں بمباری کی گئی ہے۔ اس بمباری کی زد میں آکر ایک نوجوان سمیت چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ خونریزی کی تازہ لہر کے باٰعث سکیورٹی فورسز اور حکومت مخالف قوتوں کے درمیان تصادم جاری ہے ۔
مغربی صوبے انبار میں ماہ رواں کے دوران اب تک 800 کے قریب لوگ مارے جا چکے ہیں، یہ ہلاکتیں زیادہ تر سنی علاقوں میں ہوئی ہیں۔ جبکہ ماہ اپریل کو ہونے والے انتخابات کا منظر بھی دھندلا سا گیا ہے۔
ہفتے کے روز مارٹر گولوں سے جیزان کے علاقے میں بمباری کی گئی۔ جیزان ایک شیعہ اکثریتی گاوں ہے۔ جو کہ باقوبہ کے شمال میں واقع ہے۔ مارٹر گولوں کی فائرنگ سے چھ افراد ہلاک اور دو زخمی ہو ئے ہیں۔ مرنے والوں میں دو خواتین اور ایک نوجوان بھی شامل ہے۔
واضح رہے باقوبہ دیالہ صوبے کا دارالحکومت ہے۔ یہ شہر بھی عراق کے ان شہروں میں شامل ہے جن میں بد امنی کے واقعات عام ہیں اور آئے روز کوئی نہ کوئی ہلاکت یا دہشت گردی ہوتی رہتی ہے۔ عراق میں ماہ جنوری میں اب تک ہونے والی 800 کے قریب ہلاکتیں میں جنوری 2013 کے مقابلے میں تین گنا ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے حالیہ دنوں میں عراقی سپیکر سے ملاقات کے دوران ملک میں سیاسی مفاہمت پر زور دیا ہے۔ لیکن وزیر اعظم نورالمالکی نے 30 اپریل کو متوقع انتخابات کی وجہ سے سخت انداز اختیار کر رکھا ہے۔