فورسز تکریت کی اہم عمارات پر تعینات ہے
تکریت: عراق کی فوج نے تکریت شہر کو اسلامی شدت پسند تنظیم داعش سے آزاد کروانے کا دعویٰ کیا ہے۔
تکریت میں موجود وزیرِاعظم حيدر جواد كاظم العبادی نے کہا کہ حکومت عراقی سرزمین کو مکمل طور پر آزاد کروانے کے لئے پُر عزم ہے۔
ذرائع کے مطابق تکریت میں زیرتعمیر عمارات میں ہونے والے دھماکے آئی ایس جنگجوؤں کی موجودگی کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم تکریت کی ایک شاہراہ پر فورسز کے جوانوں کو ہاتھ ہلا رہے ہیں۔۔۔ فوٹو: رائٹرز
وزیر اعظم تکریت کی ایک شاہراہ پر فورسز کے جوانوں کو ہاتھ ہلا رہے ہیں۔۔۔
تکریت میں وزیرِداخلہ محمد الغبن نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ آئی ایس جنگجو ابھی بھی اطراف کے علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے شانہ بشانہ لڑنے والی کتابِ امام علی نامی فوج کے ایک کمانڈر نے شہر کے شمالی حصےمیں آج صبح آئی ایس جنگجوؤں سے ہونے والی جھڑپوں کی اطلاع بھی دی ۔
وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ آئی ایس جنگجو ، شہر کے مشرق میں بہنے والے دریا سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
نیم فوجی دستے کے کمانڈر نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ بدھ کے روز کچھ عسکریت پسندوں نے جنگجوؤں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لئے شمال مشرق میں تکریت کے ایک پہاڑ کے اوپر سے حملہ کیا۔
عراق کے وزیرداخلہ تکریت کی داعش سے آزادی کا اعلان کر رہے ہیں۔۔۔ فوٹو: رائٹرز
عراق کے وزیرداخلہ تکریت کی داعش سے آزادی کا اعلان کر رہے ہیں۔۔۔ فوٹو: رائٹرز
وزیر داخلہ محمد الغبن نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے 185 عسکریت پسندوں کے گھروں سمیت 900 بموں کو اپنے قبضے میں لیا تاہم فورسز کی جانب سے شہر کو جنگجوؤں سے صاف کرنے کی کوشش جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر صدام حسین کے محلات کے احاطے میں فضائی بمباری کے نتیجے میں خاصہ نقصان پہنچا جبکہ اس کی نسبت تکریت کے دیگر علاقے بمباری کی زد میں کم آئے ۔
شہر کی دیواروں اور عمارات پر رنگے ہوئے عسکریت پسندوں کے سیاہ پرچم سے آئی ایس کی 10 مہینوں سے موجودگی ظاہر ہوتی ہے۔
وزیرِ دفاع نے داعش کے قبضے میں دو بڑے صوبےانبار اور ننیواہ کو آزاد کروانے کا بھی عزم ظاہر کیا۔
جنگ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔۔۔ فوٹو رائٹرز
جنگ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔۔۔ فوٹو رائٹرز
واضح رہے کہ داعش نے جون 2014 میں عراق اور شامل کے وسیع رقبے پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عسکری قوت کے ذریعے قائم کی گئی حکومت کے لیے ابوبکر البغدادی کو خلیفہ مقرر کیا گیا۔
داعش کی حکومت کے قائم کے بعد امریکا کی قیادت میں عراق، فرانس اور دیگر ممالک نے شدت پسند تنظیم کے ٹھکانوں پر حملے شروع کیے جو تاحال جاری ہیں۔
اس سے قبل اتحادی فوج داعش سے کرد اکثریتی علاقہ کوبانی بھی واگزار کروا چکے ہیں۔