صدر اوباما نے کانگریس کے سینیئر اراکین کو بتایا ہے کہ انھیں عراق میں کسی قسم کی کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بات امریکی سینٹ کے اہم رپبلکن رکن مچ مکانل نے صدر اوباما اور کانگریس کے سینیئر رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہی۔
عراقی حکومت نے باقاعدہ طور پر امریکہ سے درخواست کی ہے کہ وہ گذشتہ ہفتے کے دوران عراق کے کئی اہم شہروں اور قصبوں پر قبضہ کرنے والے دولت اسلامی عراق و شام (داعش) سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کرے۔
ادھر امریکی نائب صدر جو بائڈن نے عراقی وزیراعظم نوری المالکی سے فون پر بات کرتے ہوئے امریکہ کی جانب سے ’اضافی اقدامات‘ کے بارے میں غور کیا۔
اس سے قبل بدھ کو واشنگٹن میں امریکی سینٹروں کے سامنے ایک بیان دیتے ہوئے امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا ہے کہ انھیں عراقی حکومت کے طرف سے فضائی مدد فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
جنرل ڈیمپسی نے کہا کہ داعش کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنا امریکہ کے اپنے مفاد میں ہے۔
بدھ کے روز داعش کے شدت پسندوں نے بیجی میں واقع ایک تیل کے کارخانے پر قبضہ کر لیا۔
اس سے قبل عراق وزیر اعظم نوری المالکی نے شدت پسندوں کے خلاف عراق شہریوں سے متحدہ ہوجانے کی اپیل کی تھی۔
حکومتی فورسز داعش کے شدت پسندوں اور اس کے اتحادیوں کو دیالی اور صلاح الدین صوبوں سے نکالنے کے لیے برسرپیکار ہیں۔ ان شدت پسندوں نے گذشتہ ہفتے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کر لیا تھا۔
امریکی صدر براک اوباما کانگرس کے سینیئر ارکان سے عراق کے مسئلے پر بات کرنے والے ہیں۔
اس ملاقات سے قبل سینیٹ میں قائد ایوان ہینری ریڈ نے کہا کہ وہ عراق میں امریکی فوج کی کسی قسم کی مداخلت کے حامی نہیں ہیں۔