نام ظاہر کیے بغیر ایک فوجی افسر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان 50 ہزار ناموں میں ان فوجیوں کے نام شامل ہیں جو فوج سے بگھوڑا ہوئے اور یا پھر حالیہ جنگ میں مارے گئے
عراق کی فوج میں کی جانی والی بدعنوانی کے معاملات میں تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فوج سے تنخواہ لینے والوں کی فہرست میں 50 ہزار جعلی ناموں کا اندراج ہے۔
فوج میں ایسے افراد کو ’گھوسٹ سولجر‘ یا جعلی فوجی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ وہ فوجی ہیں جو موجود نہیں ہیں یا پھر عرصے سے ڈیوٹی سے غیر حاضر رہے لیکن ان کی تخواہ فوج ادا کرتی رہی۔
عراق کے وزیرِ اعظم کی دفتر سے جاری بیان کہا گیا کہ ان گوہسٹ فوجیوں کی تنخواہ ر
وک دی گئی ہے۔
نامہ نگاروں کا کہنا کہ عراقی فوج میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کو فوج کی طرف سے دولتِ اسلامیہ کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کی وجہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم حیدر العبادی کے ایک ترجمان رفیق جابوری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حال ہی میں آخری تنخواہ دینے کے بعد یہ تحقیقات شروع ہوئیں۔
انھوں نے کہا کہ ’وزیرِ اعظم گذشتہ کئی ہفتوں سے گھوسٹ سپاہیوں کے معاملے کو سامنے لانے کے لیے سختی اقدامات کر رہے تھے تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔‘
خیال کیا جاتا ہے کہ گھوسٹ فوجیوں کی تنخواہ بدعنوان افسران ہتھیا لیتے تھے۔
نام ظاہر کیے بغیر ایک فوجی افسر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان 50 ہزار ناموں میں ان فوجیوں کے نام شامل ہیں جو فوج سے بگھوڑا ہوئے اور یا پھر حالیہ جنگ میں مارے گئے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے عراق کی فوج بنانے پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں لیکن گذشتہ موسمِ گرما میں جب دولتِ اسلامیہ نے یلغار کیا تو عراقی سکیورٹی فوسرز ششدر رہے گئے اور شمالی اور مغربی عراق میں وسیع علاقے ان کے ہاتھوں سے نکل کر دولتِ اسلامیہ کے کنٹرول میں چلے گئے۔