عراق میں رواں سال میں بدامنی کی پیدا ہونے والی بدترین صورت حال کے باعث جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات فوج اور پولیس کے 16 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ سرکاری حکام نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔
شمالی قصبے سلیمان بیک میں بندوق برداروں نے اس وقت پیش قدمی کرلی ہے جب سرکاری سکیورٹی اہلکاروں نے اس علاقے کو خالی کر دیا تھا، جبکہ جرف السخر نامی قصبے میں عسکریت پسندوں نے 5 سکیورٹی اہلکاروں کو ایک جھڑپ میں ہلاک کر دیا ہے۔
عسکریت پسندوں کی ایک کاروائی کے دوران عراق کے دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع قصبے بیجی میں پانچ پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے ۔ یہ واقعہ بموں سے کیے گئے ایک حملے کے نتیجے میں پیش آیا ہے۔
عراق میں سرکاری سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ اور بم حملوں کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ عسکریت پسندوں نے پولیس کے ایک کرنل کو اس کی راہائش گاہ کے قریب ہلاک کر دیا۔ یہ واقعہ تکریت میں پیش آیا ہے۔ اسی علاقے میں ایک اور کارروائی کے دوران چار پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔
اس سے ایک روز قبل صوبہ صلا ح الدین شہر سلیمان بیک میں عسکریت پسندوں کے قبضے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تاہم بعد ازاں سکیورٹی فورسز نے سخت لڑائی کے بعد اپنی گرفت مضبوط کر لی۔
مقامی سرکاری ذمہ دار طالب البیاتی نے بتایا سکیورٹی فورسز پہلے اس علاقے میں پیش قدمی میں کامیاب ہو گئی تھیں لیکن بعد ازاں بوجوہ پیچھے ہٹ گئیں۔
سلیمان بیک نامی یہ قصبہ پچھلے ایک سال سے عسکریت پسندوں کے مسلسل حملوں کی زد میں ہے اور اپریل سے جولائی کے دوران کسی حد تک عسکریت پسندوں کی گرفت میں رہا ہے۔
ایک روزقبل بھی عسکریت پسندوں کے حملے کے دوران مجموعی طور پر 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ دوسری جانب وزیر اعظم نورالمالکی اپریل میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے ہر قیمت پر اپنی سیاسی پوزیشن مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔