مقبوضہ یروشلم ۔ اسرائیل عرب بدووں کو ان کے دیہات سے محروم کرنے کا قانون منظور کرانے میں ناکام ہو گیا ہے۔ غزہ، مغربی کنارے اور عرب بددوں کے علاقوں میں سخت ردعمل کے بعد اسرائیلی حکومت کو متنازعہ قانون سازی کیلیے پارلیمان میں بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مجوزہ قانون کو عملی طور پر نافذ کرنے کیلیے ذمہ دار بنائے گئے بینی بیگن نے وزیر اعظم کو اس موضوع پر بحث ختم کرانے کیلیے کہہ دیا ہے۔ بینی بیگن کے مطابق ” وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہماری سفارش سے اتفاق کر لیا ہے۔” اس معاملے میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں بھی نیتن یاہو کے ساتھ نہ رہی تھیں۔
انتہا پسند یہودی جماعتوں نے اس منصوبے کے تحت عربوں کو معاوضہ دینے کی تجویز سے اختلاف کیا جبکہ بائیں بازو کی جماعت نے اس منصوبے کو نسل پرستانہ قرار دیا تھا۔
قانون کی منظوری کی صورت میں عرب بدووں کے چالیس دیہات خالی کرائے جانا تھے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں عرب بدووں کو بے گھر ہونا پڑتا۔
بینی بیگن نے اس امر کی تردید کی ہے کہ اسرائیل حکومت کی طرف سے منصوبہ واپس لیے جانے کی وجہ غزہ، مغربی کنارے اور عرب بدووں کے دیہات میں سامنے آنے والا فلسطینیوں کا احتجاج بنا ہے۔ ان کا کہنا تھا ” نہیں ، دراصل حکومت کے پاس پالیمان میں اکثریت نہیں ہے ۔”
اسرائیلی منصوبے کے مکمل ہو جانے سے اسرائیل کو عرب بددوں کی 70000 ہیکٹر اراضی ہتھیانے کا موقع مل جانا تھا۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب رکن محمد باراخ نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے عربوں کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔