نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج کہا کہ عصمت دری کے معاملوں میں قصوروار اور متاثرہ کے مابین ثالثی یا سمجھوتہ کی کوشش متاثرہ کے وقار کے خلاف اور ایک غلط فیصلہ ہے ۔
عدالت عظمی نے مدھیہ پردیش کے عصمت دری کے ایک معاملے کی سماعت کے دورا ن کہا کہ عصمت دری کے معاملوں میں عدالت کی جانب سے ثالثی یا صلح کرنے کا فیصلہ دیا جانا غیرمعمولی غلطی ہے ۔عدالت کا اشارہ مدراس ہائی کورٹ کے اس حالیہ فیصلہ کی جانب تھا جس کے ایک جج نے متاثرہ سے صلح کیلئے ملزم نوجوان کو جیل سے چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ عصمت دری کا واقعہ 2002 کا تھا۔ اس وقت متاثرہ کی عمر صرف 15 برس تھی۔عدالت نے کہا کہ ایسے معاملوں میں ثالثی یا صلح کرنے کا موقع دینا متاثرہ کے وقار کے خلاف ہے ۔ عدالت عظمی نے کہا کہ عورت کا جسم اس کا مندر ہوتا ہے اور اس کے تقدس کو پامال کرنے والوں کو صلح کیلئے رہا کرنے کا حکم دینا مناسب قرار نہیں دیاجاسکتا۔