لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ریاست کی صورتحال کے سلسلہ میں علماء کے ایک وفد نے جمعرات کو وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو سے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر ہوئی ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ کو ۸ نکاتی عرضداشت سونپ کر ریاست میں امن و امان قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
عرضداشت میں بی جے پی کی ریاستی ورکنگ کمیٹی میں اٹھے ’لو جہاد‘ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایسی فرقہ وارانہ سوچ پر روک لگانے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے علماء سے ریاست میں امن و امان قائم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی یقین دہانی کرائی۔ عرضداشت میں ریاست میں ہوئے فسادات کی اعلیٰ سطحی جانچ کراکر ایک مہینے میں رپورٹ عام کرنے ، شرارتی عناصرکو سخت سزا دینے، واقعات میں نقصان اٹھانے والوں کو معقول معاوضہ ادا کرنے، مختلف اضلاع میں فرقہ وارانہ خیر سگالی کیلئے جلسے کرانے، کانپور شہرکے گاؤںمیں ہوئی آگزنی کے شکار لوگوں کو معاوضہ
ادا کرنے ، فسادات والے اضلاع کے افسران کے خلاف کارروائی کرنے ، لو جہاد لفظ کے استعمال پر روک لگانے اور لکھنؤ میں ماحول خراب کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ شامل ہے۔ وزیر اعلیٰ نے علماء کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت فرقہ پرست طاقتوں کے ناپاک ارادوں کو کامیاب نہیں ہونے گی، قصورواروں کو کسی بھی حال میں بخشا نہیں جائے گا۔ وفد میں امام عید گاہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی، ندوۃ العلماء کے مولانا ڈاکٹر سعید الرحمان اعظمی ندوی، مولانا اقبال قادری ، دادامیاں درگاہ کے فرحت حسن شاہ ،راشد علی مینائی، مولانا نعیم الرحمان صدیقی، مولانا محمد مشتاق اور مظفرنگرکے مولانا عبدالعلیم شامل تھے۔