لکھنؤ(نامہ نگار)علی گنج علاقہ میں ہولی سے ایک دن قبل پراپرٹی ڈیلر کے دفتر میں ہوئی لوٹ کا پتہ جمعرات کو اس وقت چلا جب پولیس نے لوٹ کی واردات انجام دینے والے تین بدمعاشوں کو گرفتار کیا۔ پولیس نے ان کے قبضے سے لوٹی گئی سونے کی چین، لاکٹ اور موبائل فون برآمد کیا ہے۔ ایس پی گومتی پار حبیب الحسن نے بتایا کہ گذشتہ ۱۶مارچ کو علی گنج کے رہنے والے پراپرٹی ڈیلر آشو سنگھ کے دفتر میں داخل ہو کر بدمعاشوں نے اسلحہ کے زور پر اس سے ۸۰ہزار روپئے نقد ، سونے کی چین اور موبائل فون لوٹ لیا تھا۔ اس وقت ہوئی لوٹ کی اس واردات کو پولیس نے خاموشی سے درج کر کے معاملہ کو دبا دیا تھا اور لوٹ کی اس واردات کا پتہ کسی کو نہیں چل سکاتھا۔ ایس پی گومتی پار نے بتایا کہ بدھ کی رات کپورتھلا سے ڈنڈئیا جانے والی روڈ سے پولیس نے تین بدمعاشوں کو گرفتار کیا۔ تلاشی کے دوران پولیس کو ان کے قبضے سے لوٹی گئی چین، لاکٹ اور ایک طمنچہ ملا۔ پوچھ گچھ میںبدمعاشوں نے آشو سنگھ کے ساتھ لوٹ کی واردات انجام دینے کی بات قبول کی ہے۔ ملزمان نے اپنا نام تکروہی کا جبار، گڑمبا کا ارون اور سیتاپور کا نونیت نگم بتایا۔ ملزمان نے اپنے دو ساتھیوں آشیش اور وجے کا نام بتایا ہے۔ ان لوگوں نے چنہٹ، ملیح آباد، گوسائیں گنج اور مڑیاؤں میں لوٹ کی کچھ واردات انجام دینے کی بات قبول کی ہے۔
لٹیروں کے پٹرول پمپ مالک قتل و لوٹ میں شامل ہونے کا اندیشہ
راجدھانی پولیس کیلئے بدنما داغ بنی مہندر بہاری ترویدی قتل اور لوٹ واردات میں بھی علی گنج پولیس کی گرفت میں آئے بدمعاشوں اور ان کے مفرورساتھیوں کے شامل ہونے کا اندیشہ ہے۔ فی الحال اس بات کی سرکاری طور سے تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ علی گنج پولیس نے اپنی اس کارکردگی میں اس بات کا بھی ذکر کیا تھا کہ پکڑے گئے بدمعاشوں نے ہولی سے قبل وزیر گنج علاقہ میں ایک شخص کو گولی مار کر لوٹ کی واردات انجام دی تھی۔ دیر شام پولیس اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ پکڑے گئے بدمعاشوں کا مہندر بہاری قتل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔