ممبئی(وارتا) ہندوستانی فلمی دنیا میں درگا کھوٹے کوایک ایسی اداکارہ کے طورپر یاد کیاجاتا ہے جنھوں نے عورتوں اورلڑکیوں کیلئے فلم انڈسٹری میں کام کرنے کا راستہ دکھایا۔ درگاکھوٹے جس وقت فلموںمیںآئیں ان دنوں فلموں میںمرد ہی عورت کا بھی کرداراداکیا کرتے تھے ۔ درگا کھوٹے نے فلموںمیں کام کرنے کافیصلہ کیا اوراس کے بعد سے ہی اچھے گھرانوں کی لڑکیاں اورعورتیں فلموںمیں کام کرنے لگیں۔ ۱۴؍جنوری ۱۹۰۵کو ممبئی میں پیدا ہونے والی درگا کھوٹے نے ۱۹۳۱ میں آئی پربھات فلم کمپنی کی خاموش فلم فریبی جال میں ایک چھوٹے سے کردار سے اپنے کیریئر کی شروعات کی ۔ اس کے بعد وی شانتا رام کی مراٹھی فلم ایودھیاچا راجہ ۱۹۳۲میں کام کیا اس فلم میں درگا کھوٹے نے رانی تارامتی کاکرداراداکیا ۔ مراٹھی میںبنی پہلی فلم کی کامیابی کے بعد درگاکھوٹے بطوراداکارہ اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئیں اس کے بعد پربھات فلم کمپنی کی ہی ۱۹۳۲میںآئی فلم مایا مچھندر میں درگاکھوٹے نے ایک بہادر جنگجو کا کرداراداکیا۔ اس کیلئے انھوں نے جنگجووں کے کپڑے پہنے
اورہاتھ میں تلوار پکڑیں۔
درگاکھوٹے نے اپنے پانچ دہائی سے بھی زیادہ طویل کیریئر میں ہندی اورمراٹھی کی تقریبا ۲۰۰فلموں میں کام کیا ۔ اس کے علاوہ انھوںنے اپنی کمپنی فیکٹ فلمس اورپھر درگاکھوٹے پروڈ کشنس کے بینر کے تحت ۳۰؍سال سے زیادہ عرصہ تک کئی چھوٹی فلموں، اشتہاری فلموں،ڈاکیومنٹری اورسیریل کا پروڈ کشن کیا ۔ چھوتے پردے کیلئے ان کا بنایا گیا سیریل واگلے کی دنیا ناظرین میں کافی مقبول ہواتھا۔ درگا کھوٹے نے ۱۹۳۷میںا یک فلم ساتھی کی ہدایت کاری بھی کی۔ درگا کھوٹے فلموں کے ساتھ ہی تھیٹر سے بھی کافی عرصے تک وابستہ رہیں۔ درگا کھوٹے انڈین پیپلس تھیٹر ایسوسی ایشن (اپٹا)سے بھی وابستہ رہیں۔ درگاکھوٹے نے ہیروئن کے بعد ماں کے کرداربھی کئی فلموںمیں اداکئے۔ کے آصف کی مغل اعظم ۱۹۶۰میں رانی جودھابائی کے کردار کو ناظرین آج تک نہیں بھول پائیں ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے وجے بھٹ کی کلاسک فلم بھرت ملاپ ۱۹۴۲میں کیکئی کا کردار بھی اداکیا تھا۔ ہندوستانی سنیما میں ان کی خدمات کیلئے درگاکھوٹے کو فلم انڈسٹری کے اعلیٰ ایوارڈ دادا صاحب پھالکے انعام سے نوازاگیا۔ درگا کھوٹے کو پدم شری سے بھی سرفراز کیا گیا ۔اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کا دل جیتنے والی معروف اداکارہ ۲۲؍ستمبر ۱۹۹۱کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔