حالیہ جنگ بندی پر عمل مقامی وقت کے مطابق منگل کی صبح آٹھ بجے سے شروع ہوگا
اسرائیلی فوج نے غزہ سے تمام فوجیوں کے انخلا اور انھیں غزہ کی پٹی سے باہر ’دفاعی مقامات‘ پر تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹینٹ کرنل پیٹر لرنر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ان دفاعی مقامات پر کنٹرول قائم رکھے گا۔
دنیا, مشرقِ وسطٰی
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقرر کردہ ہدف غزہ سے اسرائیل میں جانے والی سرنگوں کو تباہ کرنا تھا جسے حاصل کر لیا گیا ہے۔
غزہ میں حکام کا کہنا ہے کہ چار ہفتے جاری رہنے والی اس کشیدگی میں 1800 فلسطینی اور 67 اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ اس اعلان سے قبل مصر کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر رضامند ہوگئے ہیں۔
اسرائیل اور حماس نے بھی 72 گھنٹے کی غیر مشروط جنگ بندی کی مصری تجویز کو قبول کرنے کی تصدیق کی تھی۔
اس جنگ بندی پر عمل مقامی وقت کے مطابق منگل کی صبح آٹھ بجے سے شروع ہوگا۔
پیر کے روز اسرائیل نے غزہ کے کچھ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے سات گھنٹے کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن مدت پوری ہونے کے ساتھ ہی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں۔
پیر کے روز مصر کے دارالحکومت میں ہونے والے ہونے مذاکرات میں اسرائیل شریک نہیں تھا۔
“غزہ کے زیادہ تر علاقوں میں انسانی بنیادوں پر سات گھنٹے کی فائر بندی ہو گی۔ یہ فائر بندی پیر صبح سات بجے جی ایم ٹی شروع ہو گی۔ اس فائر بندی کا اطلاق پورے غزہ پر ہو گا ماسوائے مشرقی رفح کے۔ “
اسرائیلی فوج
اسرائیل کے سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ وہ 72 گھنٹے کی غیر مشروط جنگ بندی کی مصری تجویز کو منظور کر لےگا۔
حماس کے ترجمان سمیع ابو زوہری نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حماس نے مصر کو بتا دیا ہے کہ وہ 72 گھنٹے کی جنگ بندی کی تجویز کو ماننے پر تیار ہے۔
مصر کے ایک سینیئر اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں فریق 72 گھنٹے کے جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔
ادھر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیلی فضائیہ کی جانب اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام چلنے والے ایک سکول پر حملے کو ’اخلاقی زیادتی اور مجرمانہ فعل‘ قرار دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام چلنے والے ایک سکول پراسرائیلی فضائیہ کے حملے کے بعد بان کی مون نے کہا کہ یہ حملہ ’بین الاقوامی قوانین کی فاش خلاف ورزی ہے‘ اور اس کے ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔
دوسری جانب امریکی دفترِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام سکول کو نشانہ بنائے جانے کو ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں طبی ماہرین کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام چلنے والے ایک سکول پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم سے کم دس افراد ہلاک ہوئے۔
’حملے سمجھ سے باہر ہیں‘
فلسطین میں اقوامِ متحدہ کے ڈائریکٹر آپریشن نے کہا کہ اسرائیلی حکام کو اقوامِ متحدہ کی پناہ گاہوں کی فہرست دی گئی ہے اور ان کی نشاندہی کئی بار کی جا چکی ہے لیکن اس کے باجود بھی حملے جاری رہنا ان کی سمجھ سے باہر ہے۔
ماہرین کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد نے اس سکول میں پناہ لے رکھی تھی۔ خیال رہے کہ رفح میں ہزاروں فلسطینی اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے ان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں کی جانے والی نئی کارروائی پر ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ادھر غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اتوار کو اسرائیلی افواج کےحملے میں کم سے کم 30 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ حماس نے بھی اسرائیل پر راکٹ برسائے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے تازہ کارروائی اس کے ایک فوجی ہادارگولڈن کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد کی گئی۔