لکھنؤ۔(بیورو)۔ نے کہا ہے کہ وہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے درمیان پُل بن کر کام کریں گے۔ ریاست کی ترقی کیلئے یہاں کی پریشانیوں کو مرکز کے سامنے رکھنے اور وہاں کی اسکیموں کا ریاستی حکومت کو فائدہ دلانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی غلط کام نہیں کریں گے۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے۔ وہ ہمیشہ آئین کے مطابق کام کریں گے۔ حلف برداری کے بعد تقریباً پچاس منٹ تک وہ میڈیا سے مخاطب ہوئے۔ انہوں نے ریاست کے لوگوں کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی پانچ سال کی مدت کار میں ایماندار اور مفاد عامہ کے فیصلے لینے کی کوشش کریں گے۔ ریاست کے نظم و نسق کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ وہ کوئی الزام عائد نہیں کرنا چاہتے اور پورے اعتماد کے ساتھ ریاستی حکومت کے ساتھ کام کریں گے۔ انہو ںنے کہا کہ ملک میں نظم و نسق کی صورتحال اور تعلیمی معیار میں گراوٹ آرہی ہے جو باعث تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرگرم سیاست چھوڑ کر گورنر کے عہدہ کو قبول کرنا ان کی نئی زندگی کی طرح ہے۔ اترپردیش میں آنا ان کیلئے ویسا ہی ہے جیسے کوئی دلہن پہلی بار سسرال جاتی ہے تو اسے نہیں پتہ ہوتا کہ کیا ہوگا اور اسے کیا کرنا ہوگا۔ انہوںنے اکھلیش حکومت کو بہتر تعلق قائم کرنے کے واضح اشارے دیتے ہوئے کہا کہ وہ آئین اور روایت کے مطابق مرکز اور ریاست کے درمیان پل کے طور پر کام کریں گے۔ ان کا اصل مقصد آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے اترپردیش کو اتم پردیش بنانا اور راج بھون کے دروازے ہر شخص کیلئے کھلے رکھنا ہوگا۔ وہ حکومت کے کسی انتظامی کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ اترپردیش کی ترقی کیلئے مرکز سے مدد کی درخواست کروںگا۔ اترپردیش ملک کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ سابق گورنر عزیز قریشی کے فیصلوں کا جائزہ نہیں لیں گے ۔ایک گورنر کو اپنے سابقہ کے فیصلوںکا جائزہ لینے کا اختیار نہیں ہے ۔