سماج وادی اور بھاجپا پر بھاری پڑے گی پیس پارٹی — ڈاکٹر ایوب
بڑہل گنج، ۲۱ اکتوبر: پیس پارٹی نے ۹۱اکتوبر، مظفر نگر دنگوں اور ۳۲ ستمبر کو ان دنگوں کے خلاف پیس پارٹی پر ہونے والی لاٹھی چارج کے خلاف آواز احتجاج بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر محمد ایوب کے مطابق اترپردیش کے مسلمان اب سماج وادی کے مسلم مخالف چہروں کو پہچان گئے ہیں۔ وہ یہ بھی جان چکے ہیں کہ پیس پارٹی ہی اکیلی پارٹی ہے جو ان کے حق اور انصاف کی جنگ لڑرہی ہے۔ آزادی کی تاریخ گواہ ہے کہ ہندو بھائیوں کے ساتھ مسلمانوں نے بھی آگے بڑھ کر جام شہادت نوش کیا اور قربانیاں دیں۔ غلامی کا سیاہ قانون ہو یا ۷۵۸۱ کا انقلاب، مسلمانوں نے جان ومال کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بڑھ چڑھ کر گولیاں کھائیں اور آزادی کے خواب کو پورا کیا— گاندھی جی کہتے تھے، ہندو اور مسلم ہماری دو آنکھیں ہیں۔ آزادی کے بعد ایک ہی آنکھ رہ گئی۔ ایک آنکھ کا نور بجھا دیا گیا۔ آزادی کی تاریخ میں میر باقر علی پہلے صحافی تھے جنہوں نے حب الوطنی کے نام پر شہادت پائی۔ آج تاریخ کی کتابوں میں آزادی کی جنگ لڑنے والے مسلم مجاہدوں کا کہیں ذکر بھی نہیں ملتا۔ آزادی کے بعد سے ہی مسلمانوں کو حاشیے پر ڈالنے کی کارروائی شروع ہوئی۔المیہ یہ ہے کہ پنڈت نہرو نے بھی ۰۱ اگست ۰۵۹۱ کا سیاہ قانون جاری کر مسلمانوں کی بربادی کی نئی تاریخ لکھ ڈالی۔ آزادی کے ۷۶ برسوں کی تاریخ گواہ ہے، کہ اس ملک کا عام مسلمان ڈر ڈر کر زندی گزارنے پر مجبور رہا ہے۔ آج بھی اسے پاکستانی کہا جاتا ہے۔ آج بھی اسے شک کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔
آج بھی اپنے ہی ملک میں وہ آزاد ہوتے ہوئے بھی آزاد نہیں ہے۔ فرقہ وارانہ فسادات، رتھ یاترائیں، تین نہیں تیس ہزار مسجدوں کو توڑنے کے نعرے، کبھی ایودھیا، کبھی گودھرا، کبھی مظفر نگر اور شاملی۔ خوف ودہشت کے ماحول میں جیتا ہوا عام مسلمان، جس کے لباس، داڑھی اور ٹوپی تک کو شک کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ معصوم مسلم نوجوان کبھی اعظم گڑھ کبھی دربھنگہ، کبھی ممبئی سے گرفتار کیے جاتے ہیں۔ کبھی بٹلہ ہاﺅس جیسی سنگین واردات دہرائی جاتی ہیں۔ ظلم بھی مسلمانوں پر ہوتا ہے۔ آواز بلند کرنے پر شکار بھی مسلمان ہی ہوتے ہیں۔ آئے دن فرضی انڈین مجاہدین جیسی تنظیموں کا سہارا لے کر مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں اور انہیں ساری دنیا میں بدنام کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔گجرات سے مظفر نگر فساد تک اس خطرناک مشن کی حقیقت سمجھی جاسکتی ہے۔ دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ اس بار یوپی دنگے میں سپا سرکار اسی آر ایس ایس کے اشارے پر بھاجپا کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتل عام کررہی تھی۔ گجرات دنگے کے بعد، فرضی انکاﺅنٹر ماسٹر ونجارا نے اب جاکر مودی کی گورننس پر تیکھا حملہ کرکے ملک کے سامنے ہندوتو کے نئے سچ کو قبولا ہے۔ ونجارا کی ۰۱ صفحات والی چٹھی سے بھی مودی جیسوں کی ذہنیت اور مسلمانوں کے تاریک مستقبل کی کہانی پڑھی جاسکتی ہے۔ مسلمانوں کو تحفظ، نوکری، روزگار، اورروشن مستقبل دینا پیس پارٹی کا اصل مقصد ہے۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر محمد ایوب کے مطابق ہمارا صل کنسرن ہے۔ ملک کے مسلمان— خوفزدہ،غیر محفوظ اورتاریک مستقبل کی جگہ انہیں مین اسٹریم میں لانا، یقین، حفاظت، کیریئر، روزگار اورتابناک مستقبل سے جوڑنا ہی ہمارا مقصد ہے۔
۹۱اکتوبر کو ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے پیچھے بھی ہمارا یہی مقصد ہے۔ مظفر نگر دنگوں کے خلاف جب پیس پارٹی نے لکھنو¿ اسمبلی کا گھیراﺅ کیا تو فرقہ پرست سپا سرکار نے نہتھے اور مجبور مسلمانوں پر لاٹھی چارج کیا۔ ان کے مظاہرہ کو روندنے اور کچلنے کی کوشش کی۔