لندن (بھاشا) لاڈ سوراج پال نے ہندوستان کو بات بات پر صلاح ومشورہ دینے والے ترقی یافتہ ممالک کے ماہرین اور میڈیا کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ہندوستان کو بغیر مانگے صلاح نہ دیں۔لاڈ پال کا کہنا ہے کہ ہندوستان اپنا کام خودکرنے کی پوری صلاحیت رکھتاہے۔ غیر مقیم ہندوستانی صنعت کار پال نے کل یہاں ایک تقریب میں کہا کہ ہندوستان میں حال کے عام انتخابات میں ہندوستان پر مسلسل ایک ایک تھوپی جارہی صلاحوں کی قلعی کھول دی ہے۔
برطانیہ کے کپارو صنعتی گروپ کے بانی صدر سوراج پال نے کہا ان انتخابات نے ثا بت کردیا ہے کہ ہندوستان کو مغربیت کے ملمع میں لپیٹ کر دئے جارہے مشوروں کے بغیر ہی اپنا کام سنبھالنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جو اہداف مقرر کئے ہیں۔ اس سے ہندوستان کی ایک ارب سے زیادہ آبادی کے لئے صحت اور تعلیم میں بہتری اور لوگوںکی ذاتی آمدنی میں اضافے کی کوششیں تیزی سے شروع ہو گئیں ہیں تا کہ ہندوستانی سماج اور بہتر بن سکے۔ انھوں نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو اصولوں کاپکا اور قدآور انسان بتایا جو معیشت کی بنیاد کو مستحکم بناکر ہندوستان کو ترقی یافتہ دورمیںلے جانا چاہتاہے لیکن اس کے لئے وہ کوئی عارضی طریقے اپنائے جانے کو بہتر نہیں سمجھتے۔
پال نے یہاں ایک روزہ عالمی ہندوستانی کارکردگی سمینار اور انعامات تقسیم پروگرام ۲۰۱۴ کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم مودی اور ان کی حکومت کو مبارک باد دی۔ پال کو تعمیراتی، تعلیمی اور رفاہی میدان میں بہترین تعاون کے لئے ’دھائی کی بین الاقوامی شخصیت‘ اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ یہ اعزاز کرین فلیڈ اسکول آف مینجمیٹ کے پروفیسر میلکم میکڈونالڈ کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ پال نے اپنے خطاب کے دوران اس اعزاز کو ہندوستان کی ایک ارب سے زیادہ آبادی کو معنون کردیا۔ انھوں نے کہا کہ ان انتخابات میں تقریباً ۶۰ کروڑ لوگوں نے ذات،مذہب اور مسلک کے جذبے سے اوپر اٹھ کر حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
انتخابات میں اس بات کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی کہ کوئی ہندو ہے یا مسلمان، اونچی ذات کا ہے یا نیچی ذات کا رائے دہنندگان کو فکر تھی تو صرف یہ کہ بہتر پالیسیوں کے ساتھ کام کر نے کے لئے کون سا لیڈر پہتر ہوگا۔ اس موقع پر پال نے ہندوستان کو مشورہ بھی دیا کہ ہندوستان کو مسلسل تبدیل ہوتے جارہے اسٹاک بازار کے مقابلے بنیادی ڈھانچے اور تعمیراتی صنعت پر توجہ دینے ہوگی انھوںنے کہا کی اسٹاک مارکیٹ صرف کچھ لوگوں کے فائدے کی چیزہے۔ جبکہ صنعتیں بہتوں کے لئے فائدے مندہوتی ہیں۔انھوںنے ہندوستانی صنعت کارو کو صلاح دی کہ وہ بدعوانی کی سلسلے میں زیادہ ہوشیار ہوں اور اس مسئلے کے سبب بننے کے بجائے اسے حل کرنے کی کوشش کاحصہ بنیں۔