ممبئی (بھاشا) ملک کی دوسری سب سے بڑی بجٹ ایئرلائن اسپائس جیٹ کو جلد کسی غیر ملکی سرمایہ کار سے سرمایہ مل سکتاہے جس سے اسے کافی درکار ہے کمپنی کی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے بات چیت پیشگی مرحلہ میں ہے ایئر لائن کو گذشتہ مالی سال میں ۱۰۰۳ کروڑ روپئے کا نقصان ہوا تھا ۔ میڈیا شعبے کے ماہر کلاندھی مارن کے ذریعہ چلائی جارہی ایئر لائن کو گذشتہ کافی وقت سے نقدی سرمایہ کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ ایئر لائن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہماری‘‘ غیر ملکی اکائی کے ساتھ سرمایہ کاری کو لیکر بات چیت آگے بڑ ھ چکی ہے۔ بیرون ملک اکائی سے سرمایہ ملنے سے ہم بقایا کی ادائیگی کرسکیں گے اور ہم اپنا اعتماد بھی قائم کرسکیں گے۔ سڈنی کے شہری ہوابازی شعبے کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ سینٹر فار ایشاء پیسی فک ایوی ایشن(کاپا) کے مطابق اسپائس جیٹ کو اپنی پروازوں کو جاری رکھنے کے لیے کم سے کم ۱۲۰۰ کروڑ روپئے کے فنڈ کی ضرورت ہے اسپائس جیٹ میں ایک نامور امریکی سرمایہ کار ولبر راس شامل رہتے تھے۔ مارن کی جانب سے جون ۲۰۱۰ میں ایئر لائن کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے سے قبل راس ایئر لائن کے سب سے بڑے انفرادی شیئر ہولڈر تھے ۔ انھوں نے ۲۰۰۸ میں ایئر لائن میں ۸؍کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ بعد میں انھوں
نے اپنی تیس فیصد حصہ داری ۷ء ۱۲ کروڑ ڈالر میںفروخت کی تھی اس درمیان ایئر لائن نے بیان میں کہا کہ اس میں کمل ہنگو رانی کو سینئر نائب صدر کے عہدے پر ترقی دی ہے۔ اس کے علاوہ اشون نورونہا کو زمینی اور ہائی اڈہ خدمات کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔