کراچی: پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ آئی سی سی اور ‘بگ تھری’ کو پاکستانی کرکٹ کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہے اس صورتحال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو بگ تھری کے منصوبے پر صرف اسی وقت دستخط کرنے چاہئیں جب اس میں پاکستان کا فائدہ ہو۔ اگر ایسا نہیں ہے تو اسے جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے ساتھ مل کر آئی سی سی کے تمام ٹورنامنٹس کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی کا اجلاس ہفتے کو سنگاپور میں ہو رہا ہے جس میں بھارت آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز کے مجوزہ ‘پوزیشن پیپر’ پر ووٹنگ کا امکان ہے جس کی اب صرف تین ممالک پاکستان سری لنکا اور جنوبی افریقہ مخالفت کر رہے ہیں۔راشد لطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس مسودے پر اسی صورت میں دستخط کرنے چاہئیں اگر یہ منصوبہ پاکستانی کرکٹ کے لیے فائدہ مند ہے لیکن بورڈ کو اس سلسلے میں جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے ساتھ مشا
ورت کرنی چاہیے اور اگر یہ منصوبہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے تو کرکٹ بورڈ کو جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے ساتھ آئی سی سی کے تمام ایونٹس سے باہر نکل آنا چاہیے جن میں ورلڈ کپ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی خواتین اور انڈر 19 ایونٹس شامل ہیں۔”بگ تھری کا منصوبہ منظور ہونے کے بعد کرکٹرز کی عالمی تنظیم فیکا کا کردار غیر معمولی اہمیت اختیار کر جائے گا کیونکہ کرکٹرز جب یہ دیکھیں گے کہ بگ تھری کرکٹ بورڈز بہت زیادہ کما رہے ہیں تو ان کا اپنے معاوضے بڑھانے کا مطالبہ حق بجانب ہو گا اور اگر ان کے معاوضے نہیں بڑھائے گئے تو وہ بغاوت بھی کرسکتے ہیں۔”راشد لطیف نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم دنیا کی ایک اہم ٹیم ہے یہ’ بگ تھری’ بھی جانتے ہیں۔ ہر ملک پاکستان سے کھیلنا چاہتا ہے۔ آخر یہ تین ملک کب تک ایک دوسرے سے ہی کھیلتے رہیں گے۔ ملک سے باہر بھارتی ٹیم کی کارکردگی جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ میں سب نے دیکھ لی ہے اس کے برعکس پاکستانی ٹیم ملک سے باہر جہاں بھی گئی ہے اس نے بڑی ٹیموں کو بھی ٹف ٹائم دیا ہے اور بہترین کرکٹ کھیلی ہے۔ راشد لطیف نے کہا کہ وہ سری نواسن کی پاکستان کے ساتھ کھیلنے کی پیشکش پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ دونوں ملکوں کی کرکٹ روابط کی بحالی دونوں کرکٹ بورڈز کے ہاتھ میں نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے۔