پیرس ۔ فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے نئے سال کے آغاز کے موقع پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ فرانس دہشت گردی سے ختم نہیں ہوا ہے۔
وہ پیرس میں 13 نومبر کو چھے مختلف مقامات پر دہشت گردوں کے حملوں کا حوالہ دے رہے تھے۔ان حملوں میں ایک سو تیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔انھوں نے کہا کہ ایک اور حملے کا بہت زیادہ خطرہ بدستور موجود ہے۔
انھوں نے کہا کہ ”ان کی پہلی ذمے داری فرانسیسی عوام کا تحفظ تھا اور اس کا مطلب شام اور عراق میں برائی کے منبع پر حملہ تھا،اسی وجہ سے ہم نے داعش کے خلاف فضائی حملے تیز کردیے تھے۔اب داعش کو ان حملوں کا درد محسوس ہورہا ہے۔ان حملوں کے بعد جہادی پسپائی اختیار کررہے ہیں۔اس لیے ہم جب تک ضروری ہوا،یہ حملے جاری رکھیں گے”۔
فرانسو اولاند نے فرانسیسی عوام کا جنوری میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے میگزین چارلی ہیبڈو کے پیرس میں واقع دفاتر پر حملوں اور نومبر میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد یک جہتی اور ضبط وتحمل کا مظاہرہ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ”اس المیے کے باوجود فرانس گرا نہیں ہے ،آنسوؤں کے باوجود وہ ثابت قدم رہا ہے ،اس نے نفرت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی اقدار کی مضبوطی کو ظاہر کیا ہے۔یعنی جمہوریہ کی اقدار کو بالادست رکھا ہے”۔
واضح رہے کہ فرانس بھر میں نئے سال کی تقریبات کے موقع پر سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور ایک لاکھ سے زیادہ پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔صرف پیرس میں گیارہ ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے۔تاہم اس مرتبہ فرانسیسی دارالحکومت میں نئے سال کے آغاز پر آتش بازی کا روایتی مظاہرہ نہیں کیا گیا ہے۔