خاتون سیاسی رہنما نے اسے قانونی ہتھیار کہہ کر حمایت کر دی
فرانس میں توہین آمیز کارٹون شائع کرنے والے میگزین پر حملے کے ایک روز بعد فرانس فرنٹ نیشنل کی لیڈر میرین لی پین نے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ منتخب ہو گئیں تو وہ ملک میں سزائے موت بحال کرانے کے لیے ریفرنڈم کی تجویز دیں گی۔
اس خاتون رہنما نے ٹی وی چینل فرانس ٹو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ” میں ذاتی طو
ر پر سمجھتی ہوں کہ سزائے موت دینے کا قانون بھی ہمارے قانونی ہتھیاروں کے اسلحہ خانہ میں ہونا چاہیے۔”
ان کا کہنا تھا میں نے پہلے بھی ہمیشہ کہا ہے کہ میں اہل فرانس کو اس موضوع پر ریفرنڈم کرانے کے لیے کہوں گی ۔” خاتون رہنما نے واضح کیا سزائے موت فرانس میں قرون وسطی سے انیس سو ستتر تک نافذالعمل رہی ہے۔ کیونکہ مجرموں کے سر کاٹنے کا یہی ایک قانونی طریقہ ہے۔ ”
واضح رہے فرانس میں جس آخری شخص کو پھانسی دی گئی تھی وہ تیونس سے تعلق رکھنے والا حمیدہ جندوبی تھا۔ اسے ستمبر انیس ستہتر میں سزائے موت دی گئی تھی۔ بعدا زاں نو اکتوبر انیس سو اکیاسی کو سزائے موت پر قاناً پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں میرین لی پین نے کہا وہ فرانس میں انتہا پسند اسلام کے پھیلنے کے بارے میں صدر فرانسو اولاندے سے بھی بات کریں۔ کیونکہ اس انتہا پسندی کی وجہ سے دنیا میں روزانہ ہزاروں انسانوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
خیال رہے اسلام کی توہین پر مبنی کارٹون شائع کرنے کی شہرت رکھنے والے فرانسیسی جریدے پر نقاب پوش حملہ آوروں نے حملہ کر کے متعدد صحافیوں کو جریدے کے دفتر میں ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پورے فرانس میں مسلمانوں کے بارے میں سخت ماحول کی علامات نظر آ رہی ہیں۔