زخمی ہونے والے فوجیوں میں سے ایک کو گال، ایک کو ٹھوڑی اور ایک کو ٹانگ پر زخم آئے ہیں
فرانس کے شہر نیس میں حکام کے مطابق یہودیوں کے مرکز کے نزدیک ایک شخص نے چاقو سے حملہ کر ک
ے تین فوجیوں کو زخمی کر دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی شہر نیس میں چاقو کی مدد سے فوجیوں پر حملہ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
نیس کے میئر کرسچین ایستوری نے فرینچ ٹی وی کو بتایا کہ حملہ آور کے علاوہ ایک اور شخص کو اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور کو ترکی سے ملک بدر کیا گیا تھا اور فرانس واپسی پر اس سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
فرانس میں چارلی ایبڈو نامی جریدے کے دفتر اور یہودیوں کی ایک سپر مارکیٹ پر حملے کے بعد سے ملک میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں اور حساس مقامات پر فوج کے ساڑھے دس ہزار جوان تعینات کیے گئے ہیں۔
زخمی ہونے والے فوجی شہر کے میسینا سکوئر میں واقع یہودیوں کے کیمونٹی سینٹر اور ان کے ریڈیو سٹیشن کے باہر گشت کر رہے تھے۔
حکام کے مطابق حملہ آور ایک ٹرام میں بغیر ٹکٹ کے سفر کر رہا تھا اور جب ٹکٹ چیکر پہنچا تو ٹرام سے بھاگ گیا اور پھر فوجیوں پر حملہ کر دیا۔
حکام کے مطابق حملے میں ملوث ہونے کے شک میں ایک دوسرے شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے
حملے کے بعد اس شخص نے فرار ہونے کی کوشش کی تو ایک سٹور کے مالک، ٹرام کے عملے اور قریب میں گشت کرنے والے پولیس اہلکاروں نے اس کو پکڑ لیا۔
نیس کے میئر کے مطابق حملہ آور کا نام موسیٰ کولیبلی ہے اور اس کا تعلق مالی سے ہے۔ تاہم اس کا تعلق پیرس میں یہودیوں کی مارکیٹ میں فائرنگ کر کے چار افراد کو ہلاک کرنے والے شدت پسندی ایمدی کولیبلی سے نہیں ہے۔
منگل کو ہی فرانس کے وزیرِ داخلہ برنارد کیزینیو نے بتایا تھا کہ پولیس نے اسلامی شدت پسندوں کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے شبے میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
برنارد کیزینیو نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ یہ گرفتاریاں پیرس اور لیون میں کی گئی ہیں اور ان کا تعلق چارلی ایبڈو والے واقعے سے نہیں ہے۔
برنارد کیزینیو نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے آٹھ مرد شام کے جہادیوں کے لیے نوجوان بھرتی کرنے میں عملی طور پر ملوث تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’دہشت گردی کے خلاف جنگ وقت کے خلاف دوڑ ہے اور ہم پوری طرح پر عزم ہیں۔‘