پیرس:صدر فرانس فرانسوا اولانڈ نے دہشت گردی میں ملوث لوگوں کی شہریت ختم کردینے کے منصوبے کو ترک کردیا۔ پچھلے برس پیرس حملوں کے بعد انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کا اعلان کیا تھا۔رائٹر کے مطابق ہرچندکہ اس منصوبے کو بڑی عوامی حمایت حاصل ہے اور فرانسوا اولانڈ کی غیرمقبول سوشلسٹ جماعت کے پاس موقع تھا کہ وہ اس منصوبے کو منظور کروا کر دائیں بازو کے ووٹروں کی حمایت حاصل کر سکے ، تاہم اس منصوبے پر عمل درآمد کا مطلب دستور میں ترمیم ہوتی اور اس کے لیے حکومت پارلیمان کے دونوں ایوانوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو پائی پیرس حملوں کے بعد فرانسوا اولانڈ نے دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا تھااولانڈ نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان کے منصوبوں کو سبوتاژ کر رہی ہے ، تاہم ہنگامی حالت کے دوران شہریت کی منسوخی جیسے اقدامات کے لیے دستور میں جگہ بنانے کے منصوبے کو ان کی اپنی جماعت کے متعدد ارکان کی مخالفت کا سامنا بھی رہا۔نومبر 2015 میں پیرس میں متعدد مقامات پردہشت گردانہ حملوں کے بعد فرانسیسی صدر کی جانب سے ایک سخت ترین موقف کا اظہار کیا گیا تھا۔ ان حملوں میں 130 لوگوں کی ہلاکت اور درجنوں دیگر کے زخمی ہونے کے بعد فرانسوا اولانڈ نے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ دہشت گردی کے جرائم میں ملوث افراد کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔آج کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد اولانڈ نے کہا کہ ”اپوزیشن کے کچھ دھڑے دستور میں ترمیم کو مسئلہ بنا رہے ہیں، جو نہایت افسوس ناک بات ہے ۔ اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ بحث ہی ختم کر دی جائے ۔رائٹر کے مطابق عوامی مقبولیت کو دیکھا جائے تو ایسا معلوم نہیں ہوتا کہ اولانڈ اگلے برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہو پائیں گے ۔آج کے اس اعلان سے قبل ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ اگر اس وقت انتخابات ہوں، تو صدر اولانڈ کو 16 فیصد ووٹ پڑیں گے ۔ ایک ماہ قبل جاری کردہ ایک جائزے کے نتائج کے مطابق تب یہ حمایت 20 فیصد تھی۔رائٹر کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں شاید اولانڈ تیسری پوزیشن پر ہوں گے اور ان سے آگے سابق صدر نکولا سارکوزی اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل فرنٹ کی امیدوار مارین لے پین ہیں۔ لے پین کو اس وقت27 فیصد جب کہ سابق صدر نکولا سارکوزی کو 21 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے ۔